سندھ کابینہ نے دہشت گردی کیسز کی سماعت بند کمرے میں کرنے کی منظوری دیدی

اسٹاف رپورٹر  منگل 28 مارچ 2017
الطاف حسین یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے فاطمہ جناح یونیورسٹی حیدرآباد وکراچی رکھ دیا گیا۔ فوٹو: فائل

الطاف حسین یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے فاطمہ جناح یونیورسٹی حیدرآباد وکراچی رکھ دیا گیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ کابینہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ججز، گواہان اور سرکاری وکلا کے تحفظ کیلیے دہشت گردی کے کیسز کی سماعت بند  کمرے میں کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2016 میں ترامیم پیش کی گئیں جن کی کابینہ نے منظوری دی، مذکورہ ترامیم کے تحت دہشت گردی کے کیسز میں ججز، گواہان اور سرکاری وکلا کی شناخت کو چھپانے کیلیے مختلف اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ ترامیم کے تحت دہشت گردی کیسز کے گواہ فرضی ناموں یا وڈیو لنک کے ذریعے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرا سکیں گے۔

کابینہ نے الطاف حسین یونیورسٹی ایکٹ 2014 میں ترمیم کی بھی منظوری دی، جس میں الطاف حسین یونیورسٹی کراچی اور حیدرآباد کا نام تبدیل کرکے فاطمہ جناح یونیورسٹی حیدرآباد و کراچی رکھا گیا ہے، کابینہ نے سندھ شہید ری کگنیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014 میں ترامیم کی بھی منظوری دی جن کے تحت شہید ہونے والے پولیس اہلکار کو معاوضے کے علاوہ اس کے 2 قانونی ورثا کو سرکاری ملازمتیں بھی دی جائیں گی جن شہید اہلکاروں کے بچے نہیں ہوں گے ان کی بیواؤں کو معاوضے کی رقم بڑھا کر دی جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ نے اس سلسلے میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو سمری ارسال کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جو اہلکار اپنے صوبے کے لوگوں کے تحفظ کیلیے اپنی جان دیتے ہیں ان کے اہلخانہ کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے، کابینہ نے سندھ کرایہ داری بل 2017 میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت اگر کرایے دار 60 دن تک کرایہ نہیں دیتا تو مالک مکان اپنی ملکیت واپس لینے کا اختیار رکھتا ہے، مالک مکان کو اس ترمیم کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔

کابینہ کے اجلاس میں بے نظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورس، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ ایکٹ 2013 میں ترمیم بھی منظور کی گئی، اس ترمیم کے تحت بورڈ میں 6 مستقل ارکان کی تقرری شامل کرنے کی سفارش کی گئی، کابینہ نے جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ایکٹ 2013 میں ترمیم کو بھی منظور کیا، ترمیم میں جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے 12 ارکان بورڈ میں 2 ارکان ایم پی ایز ہوں گے۔ اجلاس میں سندھ ریونیو بورڈ ایکٹ 2010 میں ترمیم پر غور کیا گیا جبکہ کابینہ سندھ کول اتھارٹی ایکٹ 1993 میں بھی ترمیم کی منظوری دی جو رٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے اور صوبائی وزیر توانائی کو سندھ کول اتھارٹی کا چیئرمین بنانے سے متعلق تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔