- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
بی جے پی نے ممبئی میں قائداعظم کا گھر گرانے کا مطالبہ کردیا
ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں انتہا پسند جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رکنِ اسمبلی پرساد لودھا نے مطالبہ کیا ہے کہ ممبئی میں قائداعظمؒ کی آبائی رہائش گاہ ’جناح ہاؤس‘ کو مسمار کردیا جائے۔
مہاراشٹر اسمبلی کے رکن بی جے پی پرساد لودھا نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ جناح ہاؤس کو گرایا جائے کیونکہ یہ عمارت تقسیمِ ہند کی علامت ہے جسے مسمار کرنا اشد ضروری ہے۔
انڈین پراپرٹی ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پرساد کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت جناح ہاؤس ریاست ہندوستان کی ملکیت ہے لہذا یہ مکان توڑ کر اس کی جگہ کوئی ثقافتی عمارت تعمیر کی جائے۔ وزیراعلی مہاراشٹر کی رہائش گاہ اس عمارت کے قریب ہی واقع ہے۔
واضح رہے کہ ’جناح ہاؤس‘ ایک تاریخی عمارت ہے جو ممبئی کے علاقے ’مالا بار ہل‘ میں واقع ہے جسے کلاڈ بیٹلی نے 1936 میں ڈیزائن کیا تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے تک قائداعظم محمد علی جناحؒ اسی عمارت میں رہا کرتے تھے۔ 1944 اور 1945 میں قائداعظم کی مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں اسی عمارت میں ہوئی تھیں۔
2.5 ایکڑ پر پھیلی ہوئی یہ عمارت قائداعظمؒ نے 2 لاکھ روپے میں خریدی تھی جسے وہ قیامِ پاکستان کے وقت خالی کرکے کراچی آگئے تھے۔ البتہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے پاکستان آجانے کے بعد یہ عمارت کسی یورپی ملک کے سفارت خانے میں بدل دی جائے یا کم سے کم کسی یورپی خاندان کے سپرد کی جائے تاکہ وہ اس کے اطالوی طرزِ تعمیر کا درست طور پر دھیان رکھ سکے۔
1979 سے پاکستان کا بھارت سے مطالبہ ہے کہ ممبئی میں پاکستانی سفارت خانہ جناح ہاؤس میں منتقل کردیا جائے لیکن بھارت کی جانب سے اس معاملے میں مسلسل لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ یہ عمارت 1948 سے 1983 تک برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر بھی استعمال میں رہی لیکن اس کے بعد سے اب تک خالی پڑی ہے اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حال ہوچکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔