20 لاکھ بارودی سرنگیں ناکارہ بنانے والا معذورعراقی شہری

ویب ڈیسک  منگل 28 مارچ 2017
ہوشیار علی عبدل کی دونوں ٹانگیں بارودی سرنگیں تباہ کرتے ہوئے ضائع ہوئی ہیں، فوٹو؛ فائل

ہوشیار علی عبدل کی دونوں ٹانگیں بارودی سرنگیں تباہ کرتے ہوئے ضائع ہوئی ہیں، فوٹو؛ فائل

 بغداد: باہمت عراقی کرد اب تک ایک دو نہیں بلکہ 20 لاکھ بارودی سرنگیں ناکارہ بناچکے ہیں جس میں ان کی دونوں ٹانگیں ضائع ہوئی ہیں لیکن اب بھی ان کا سفر جاری ہے اور وہ اب داعش کے گولہ بارود اور سرنگوں کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔

عراق میں رہنے والے کُرد باشندے ہوشیارعلی عبدل پہلے گوریلا فوج پیشمرگا آرمی کا حصہ تھے اور 1989 میں ان کی ایک ٹانگ اس وقت شدید زخمی ہوکر ضائع ہوئی تھی جب وہ صدام حسین کی بعث پارٹی کے جبر کے خلاف برسرِ پیکار تھے۔ پہلے حادثے کے 5 برس بعد ہوشیار کی دوسری ٹانگ بھی بارودی سرنگوں سے اٹا ایک میدان صاف کرتے ہوئے ضائع ہوئی تھی۔

ہوشیار علی عبدل کی پہلی ٹانگ اٹلی اور دوسری امریکی طرز کی بارودی سرنگ سے ضائع ہوئی۔ گزشتہ 20 برس سے وہ بارودی سرنگوں کے علاوہ راکٹ اور دیگر گولہ بارود کو بھی تلف کرچکے ہیں۔

ہوشیار علی عبدل کا کہنا ہے کہ ہر بارودی سرنگ تباہ کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے ایک زندگی بچائی ہے اور اب تک وہ 20 لاکھ بارودی سرنگیں ناکارہ بنا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ یورپ میں ہوتے تو انہیں امن کا نوبیل انعام دیا جاچکا ہوتا۔ 54 سالہ ہوشیار علی عبدل ان مصنوعی ٹانگوں کے محتاج ہیں جسے انہیں جاپانی حکومت نے عطیہ کیا ہے جس پر وہ جاپانی حکومت کے شکرگزار ہیں جس کی بدولت اب وہ مصنوعی ٹانگوں کی بدولت دوبارہ اپنا مشن انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے گھر میں ناکارہ بنائے گئے اسلحے کا ذخیرہ رکھا ہے جن میں 33 ہزار جرمن لینڈ مائنز، داعش کے زیرِ استعمال 2 ہزار شیل اور کیمیائی ہتھیار موجود ہیں۔ ہوشیار کے والدین اور بہنیں انفال کیمپ میں صدام حسین کے کیمیائی حملوں کے شکار ہوئے تھےاور اس واقعے کو جنگی نسل کشی قرار دیا جارہا ہے۔

ہوشیار علی عبدل نے اپنی محنت اور ریاضت سے بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانا سیکھا ہے۔ ایک دفعہ 16 گائیں بارودی سرنگوں تک پہنچ گئی تھیں اور ہوشیار نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ان بے زبان جانوروں کو بچایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔