وزیراعظم پیکیج ، ایکسپورٹرز کو7 فیصد تک ڈیوٹی ڈرابیک دینے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  بدھ 29 مارچ 2017
ریفنڈزکلیئرنس کے لیے وزارت ٹیکسٹائل وزارت خزانہ،اسٹیٹ بینک کیساتھ ملکرشیڈول بھی بنائیگی، دستاویز
 فوٹو: فائل

ریفنڈزکلیئرنس کے لیے وزارت ٹیکسٹائل وزارت خزانہ،اسٹیٹ بینک کیساتھ ملکرشیڈول بھی بنائیگی، دستاویز فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم پیکیج کے تحت  برآمد کنندگان کو گارمنٹس، پراسیس فیبرک سمیت دیگر  مصنوعات پر  7 فیصد تک  ڈیوٹی ڈرا بیک فراہم کرنے کا  فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 8 مارچ کو ہونے والی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے گزشتہ روز موصول ہونے والے منٹس آف میٹنگ کی روشنی میں سمری تیار کرکے منظوری کے لیے بھجوانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب مذکورہ منٹس آف میٹنگ کی کاپی کے مطابق برآمد کنندگان کو گارمنٹس، پراسیس فیبرک سمیت دیگر مصنوعات پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت 18 ماہ کے لیے فراہم کی جائے گی جبکہ دستاویز میںمزید بتایا گیا ہے کہ   برآمد کنندگان کو  گارمنٹس پر 7 فیصد اور پراسیس فیبرک پر 5 فیصد ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت دی جائے گی۔

اسی طرح فیبرکس کی تیار کردہ دیگر مصنوعات پر  6 فیصد ڈیوٹی ڈرا بیک دی جائے گا جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے برآمد کنندگان کے اربوں روپے مالیت کے ریفنڈ کی ادائیگی کے لیے بھی سمری خزانہ ڈویژن کو بھجوادی گئی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے برآمد کنندگان کے ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد مالیت کے ریفنڈز رکے ہوئے ہیں، جن کی کلیئرنس کے لیے سمری  خزانہ ڈویژن کو بھجوائی گئی ہے جبکہ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کے ریفنڈز کی کلیئرنس کے لیے  وزارت ٹیکسٹائل کی جانب سے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر شیڈول بھی تیار کرے گی اور  برآمد کنندگان کو ریفنڈز کی ادائیگی بارے ایک ماہ میں پراگریس رپورٹ تیار کرکے کمیٹی کو بھجوائے گی جس میں بتایا جائے گا کہ کتنے ٹیکس دہندگان کو کتنی مالیت کے ریفنڈز کی ادائیگی ہوئی ہے اور کتنی مالیت کے ریفنڈز کتنے عرصے میں کس شیڈول کے تحت کلیئر کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔