ارکان سندھ اسمبلی کا اپنی تنخواہیں بڑھانے پر اتفاق

اسٹاف رپورٹر  بدھ 29 مارچ 2017
غور کیلیے کمیٹی قائم،صوبے کے تمام اضلاع میں ٹراما سینٹرز کے قیام کی قرارداد مسترد
 فوٹو: فائل

غور کیلیے کمیٹی قائم،صوبے کے تمام اضلاع میں ٹراما سینٹرز کے قیام کی قرارداد مسترد فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین سندھ اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے معاملے پر ایک نظر آئے اور اس کا جائزہ لینے کیلیے ایک پانچ رکنی سلیکٹ کمیٹی قائم کر دی گئی جو آئندہ سیشن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

وزیر اعظم نواز شریف کا حالیہ دورہ سندھ منگل کو سندھ اسمبلی کی کارروائی پر بھی چھایا رہا، ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے تعلیم اور صحت کے حوالے سے وزیر اعظم کے اعلانات کا خیرمقدم کیا اور حکومت سندھ کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ پیپلز پارٹی کے وزرانے وزیر اعظم نواز شریف کے اعلانات کو سیاسی دعوے قرار دیدیا،ایم کیو ایم کے رکن سیف الدین خالد کی کراچی کے مختلف کالجوں میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی قلت کے حوالے سے قرارداد پر بات کرتے ہوئے صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ یہ کراچی کا نہیں بلکہ پورے سندھ کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے گذشتہ روز حیدر آباد کے دورے کا ضمناً تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرکے حیدر آباد کے لوگوں کے دل جیت لیے ہیں، تعلیم کو بہتر بنا کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر کمالیکی خیرپور میں یونیورسٹی کے قیام سے متعلق قرارداد وزیر تعلیم کی وضاحت کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے مسترد کر دی ، جس پر متحدہ کے ارکان احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئیتاہم تھوڑی ہی دیر بعد ایوان میں واپس آ گئے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر نے ہیلتھ کارڈزکے حوالے وزیراعظم کی تعریف کی اور حکومت سندھ کی کارکردی کو نشانہ بنایا۔نثارکھوڑو نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت جو اپنی شاہ خرچیوں اور موٹرویز پر بے پناہ سرکاری فنڈز خرچ کر دیتی ہے وہ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کرنے والے تمام پاکستانیوں کوہیلتھ کارڈ کی اسکیم میں شامل کیوں نہیں کرتی؟ ۔ وزیر پارلیمانی امور نے تجویز پیش کی کہ یہ قرارداد اسٹینڈنگ کمیٹی برائے صحت کو بھیج دی جائے، وہ غور کرکے سندھ میں ہیلتھ کارڈ کی اسکیم سے متعلق کوئی تجویز وضع کرے ۔ قبل ازیں مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن نندکمار گوکلانی کی جانب سے صوبہ کے تمام اضلاع میں ٹراما سینٹر قائم کرنے سے متعلق پیش کردہ نجی قرار داد مسترد کردی گئی۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے بھی ایک نجی قرار داد پیش کی ، جس میں صحت اور خوراک سے متعلق درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے سندھ کی صوبائی صحت پالیسی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

ارکان کی تنخواہیں بڑھانے کا معاملہ اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ نے ایوان میں اٹھایا تھا ۔ انھوں نے اسپیکر آغا سراج درانی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ مہنگائی کے اس دور میں قومی اسمبلی اور دیگر صوبوں کی اسمبلیوں کے منتخب ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں خاطرخواہ اضافہ کیا جا چکا ہے لیکن سندھ میں یہ اضافہ نہیں ہو سکا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے نے ان کی تائید کرتے ہوئے ایک سلیکٹ کمیٹی بنا نے کی تجویز دی ۔ اس حوالے سے ایوان میں انھوں نے ایک قرار داد پیش کی ، جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دے دی ۔

پانچ رکنی سلیکٹ کمیٹی میں وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو ، وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو ، وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ ، ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو اور مسلم لیگ (فنکشنل) کی مہتاب اکبر راشدی ہیں ۔ کمیٹی اپنی سفارشات آئندہ سیشن میں پیش کرے گی ۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو کی نجی تحریک پر بیان دیتے ہوئے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں سندھ میں جرگوں پر پابندی ہے لیکن عدالت سے باہر تصفیہ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔