- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
وقفہِ پریشانی
آپ صبح صبح اُٹھے ہیں، ابھی ناشتہ کرکے کام پر جانے کا سوچ ہی رہے ہیں کہ اُس کی کوئی ای میل آجاتی ہے جو آپ کو بہت گِراں گزرتی ہے یا بیگم سے کوئی بات ہوجاتی ہے، والدین کی کوئی تنبیہہ طبیعت پر بوجھ بن جاتی ہے۔ حتٰی کہ ایک بے ضرر سا ایس ایم ایس یا فیس بُک کا کمنٹ طبیعت کے بوجھل پن کا باعث بن جاتا ہے اور پھر پورا دن اِس ایک کمنٹ، جملے یا ای میل کی وجہ سے غارت ہوجاتا ہے۔
مسائل و پریشانیاں، مصیبت و آلام، غم اور تکلیفیں یہ تو زندگی کا حصہ ہیں، یہ تو آپ کو بھٹی میں جلا کر کُندن بناتی ہیں۔ اِن سے بھلا کیا ڈرنا؟ ہمت اور محبت دو ہی تو کام ہیں انسان کے۔ آدمی ہمت کرے تو نبوت کے علاوہ کون سا ایسا مقام ہے جو حاصل نہیں کرسکتا۔
اِن ناگزیر پریشانیوں اور وقت بے وقت کی مصیبتوں سے نمٹنے کا ایک آسان طریقہ ہے وقفہِ پریشانی۔ آپ دن کے 24 گھنٹوں میں سے کوئی ایک آدھ گھنٹہ اِس کے لئے مختص کردیں۔ اب سوائے ناگہانی اور ایمرجنسی کے جو بھی خلافِ معمول بات، خلافِ مزاج واقعہ، طبیعت پر گِراں گزرنے والی خبر آئے، تو بناء سوچے سمجھے اُسے اِس خانے میں ڈالیں اور آگے چلیں کہ دن بھر کے کام کرنے ہیں۔
مثال کے طور پر آپ نے اپنی بیگم کے ساتھ طے کرلیا کہ روز رات 9 سے 10 بجے تک جب بچے کھانا کھا کر، نماز پڑھ کر سوچکے ہوں گے۔ تب ہم دونوں وقفہِ پریشانی منائیں گے اور 24 گھنٹوں میں جو بھی مسئلے مسائل یا توجہ طلب امور واقع ہوئے ہیں اُن پر تبادلہ خیال کرلیں گے۔
خالہ کی طبیعت خراب ہے، امی کا بی پی چیک کروانا ہے، انٹرنیٹ کا کنکشن نیا لگوانا ہے، بچوں کا ٹیوٹر ڈھونڈنا ہے وغیرہ وغیرہ۔ آپ آرام سے بیٹھ کر اُسے اب ڈسکس کرلیں۔ ایسا کرنے سے نہ صرف یہ کہ آپ کے تمام رکے ہوئے کام حل ہونا شروع ہوجائیں گے بلکہ آپ کے دن کے بقایا 23 گھنٹے بغیر کسی پریشانی کی ملاوٹ کے خالص آپ کے ہوئے۔
جہاں پریشانی کی خبر آئی آپ نے وقفہِ پریشانی کی ڈائری میں لکھ چھوڑا اور بھول گئے۔ شروع شروع میں ایسا کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے کہ طبیعت پر بوجھ ہو تو ذہنی یکسوئی حاصل نہیں ہوتی مگر تھوڑی سی پریکٹس اور توجہ سے اِس کام کو کیا جاسکتا ہے۔
ضروری نہیں کہ آپ روز ہی وقفہِ پریشانی منائیں۔ آپ کے مسائل کی رفتار، تعداد اور دورانیہ کم ہے تو آپ ہر دوسرے روز یا ہفتہ وار منالیں۔ ہفتے میں اُسے ایک بار کرنا ضروری ہے۔ اگر ہفتے بھر میں بھی کوئی پریشانی نہ آئے تو توبہ کریں کہ ایسا ہونا اچنبھے کی بات ہے۔ زندگی کے ساتھ پریشانیاں تو رہتی ہی ہیں۔ ہم اب سے ایسے مختصر بہت سے مضامین پیش کریں گے جو آپ کی روز مرہ زندگی میں بہتری لاسکیں۔ اپنی آراء سے ضرور نوازئیے گا۔
آئیے وقفہِ پریشانی مناتے ہیں!
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔