وقفہِ پریشانی

ذیشان الحسن عثمانی  اتوار 2 اپريل 2017

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

آپ صبح صبح اُٹھے ہیں، ابھی ناشتہ کرکے کام پر جانے کا سوچ ہی رہے ہیں کہ اُس کی کوئی ای میل آجاتی ہے جو آپ کو بہت گِراں گزرتی ہے یا بیگم سے کوئی بات ہوجاتی ہے، والدین کی کوئی تنبیہہ طبیعت پر بوجھ بن جاتی ہے۔ حتٰی کہ ایک بے ضرر سا ایس ایم ایس یا فیس بُک کا کمنٹ طبیعت کے بوجھل پن کا باعث بن جاتا ہے اور پھر پورا دن اِس ایک کمنٹ، جملے یا ای میل کی وجہ سے غارت ہوجاتا ہے۔

مسائل و پریشانیاں، مصیبت و آلام، غم اور تکلیفیں یہ تو زندگی کا حصہ ہیں، یہ تو آپ کو بھٹی میں جلا کر کُندن بناتی ہیں۔ اِن سے بھلا کیا ڈرنا؟ ہمت اور محبت دو ہی تو کام ہیں انسان کے۔ آدمی ہمت کرے تو نبوت کے علاوہ کون سا ایسا مقام ہے جو حاصل نہیں کرسکتا۔

اِن ناگزیر پریشانیوں اور وقت بے وقت کی مصیبتوں سے نمٹنے کا ایک آسان طریقہ ہے وقفہِ پریشانی۔ آپ دن کے 24 گھنٹوں میں سے کوئی ایک آدھ گھنٹہ اِس کے لئے مختص کردیں۔ اب سوائے ناگہانی اور ایمرجنسی کے جو بھی خلافِ معمول بات، خلافِ مزاج واقعہ، طبیعت پر گِراں گزرنے والی خبر آئے، تو بناء سوچے سمجھے اُسے اِس خانے میں ڈالیں اور آگے چلیں کہ دن بھر کے کام کرنے ہیں۔

مثال کے طور پر آپ نے اپنی بیگم کے ساتھ طے کرلیا کہ روز رات 9 سے 10 بجے تک جب بچے کھانا کھا کر، نماز پڑھ کر سوچکے ہوں گے۔ تب ہم دونوں وقفہِ پریشانی منائیں گے اور 24 گھنٹوں میں جو بھی مسئلے مسائل یا توجہ طلب امور واقع ہوئے ہیں اُن پر تبادلہ خیال کرلیں گے۔

خالہ کی طبیعت خراب ہے، امی کا بی پی چیک کروانا ہے، انٹرنیٹ کا کنکشن نیا لگوانا ہے، بچوں کا ٹیوٹر ڈھونڈنا ہے وغیرہ وغیرہ۔ آپ آرام سے بیٹھ کر اُسے اب ڈسکس کرلیں۔ ایسا کرنے سے نہ صرف یہ کہ آپ کے تمام رکے ہوئے کام حل ہونا شروع ہوجائیں گے بلکہ آپ کے دن کے بقایا 23 گھنٹے بغیر کسی پریشانی کی ملاوٹ کے خالص آپ کے ہوئے۔

جہاں پریشانی کی خبر آئی آپ نے وقفہِ پریشانی کی ڈائری میں لکھ چھوڑا اور بھول گئے۔ شروع شروع میں ایسا کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے کہ طبیعت پر بوجھ ہو تو ذہنی یکسوئی حاصل نہیں ہوتی مگر تھوڑی سی پریکٹس اور توجہ سے اِس کام کو کیا جاسکتا ہے۔

ضروری نہیں کہ آپ روز ہی وقفہِ پریشانی منائیں۔ آپ کے مسائل کی رفتار، تعداد اور دورانیہ کم ہے تو آپ ہر دوسرے روز یا ہفتہ وار منالیں۔ ہفتے میں اُسے ایک بار کرنا ضروری ہے۔ اگر ہفتے بھر میں بھی کوئی پریشانی نہ آئے تو توبہ کریں کہ ایسا ہونا اچنبھے کی بات ہے۔ زندگی کے ساتھ پریشانیاں تو رہتی ہی ہیں۔ ہم اب سے ایسے مختصر بہت سے مضامین پیش کریں گے جو آپ کی روز مرہ زندگی میں بہتری لاسکیں۔ اپنی آراء سے ضرور نوازئیے گا۔

آئیے وقفہِ پریشانی مناتے ہیں!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ فیلو اور آئزن ہاور فیلو ہیں۔ ان کی تصانیف http://gufhtugu.com/authors/zeeshan-ul-hassan-usmani/ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ وہ کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور معاشرتی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آج کل برکلے کیلی فورنیا، امریکہ میں ایک فرم میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ آپ ان سے [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔