- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
پاکستانی نوجوانوں نے امریکا میں ایجادات کا مقابلہ جیت لیا
کراچی: نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلبا نے کیلی فورنیا کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ایک اختراعاتی چیلنج میں پہلا ایوارڈ اور انعام حاصل کرلیا ہے۔
اس مقابلے کو اسٹینفرڈ سینٹر آن لونگیوٹی ڈیزائن نے منعقد کیا تھا جس میں عمررسیدہ افراد کی سہولت اور امراض کی شدت کم کرنے کے لیے ایجادات اور اختراعات کے آئیڈیا مانگے گئے تھے۔ اس ضمن میں نسٹ کے تین طالبعلموں نے ایک خاص آلہ تیار کیا ہے جسے ٹی اے ایم ای (ٹریمر ایکویزیشن اینڈ منی مائزیشن) کا نام دیا گیا ہے۔ 30 مارچ 2017 کو ہونے والے اس مقابلے میں اسے اپنی افادیت کی بنا پر پہلا انعام دیا گیا ہے۔
ٹی اے ایم ای کو نسٹ کے اسکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنسز (ایس ای ای سی ایس) کے ارسلان جاوید، حوریہ انعم، اویس شفیق اور شیراز صدیقی نے ڈیزائن کیا ہے جبکہ اس کی آزمائش میں مختلف امراض کے ماہرین اور ڈاکٹر شامل ہیں۔ طلبا و طالبات نے ڈاکٹر سید محمد رضا کاظمی کی نگرانی اپنا یہ پروجیکٹ بنایا ہے جو اس سے قبل کئی بھی دنیا بھر سے کئی ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔
یہ ایک ہلکا پھلکا آلہ ہے جسے لباس کے اندر بازو پر لپیٹا جاسکتا ہے اور وہ باہر سے نظر نہیں آتا۔ ٹی اے ایم ای ماہرِ نفسیات اور اعصابی ڈاکٹروں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ رعشہ اور ہاتھوں کی غیر ارادی کپکپاہٹ کو نوٹ کرکے الیکٹروڈ کے ذریعے ہلکی بجلی خارج کرکے ان سگنلوں کو کم (یا کینسل) کرتا ہے۔ اس طرح مریض کسی شے کو تھامنے، کھانے پینے اور لکھتے ہوئے دقت محسوس نہیں کرتا۔
پاکستانی ٹیم کے سامنے میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، کورنیل یونیورسٹی، بیجنگ یونیورسٹی اور خود اسٹیفرڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات شریک تھے جن کی ایجادات کے سامنے پاکستانی ماہرین کی اختراع انعام یافتہ قرار پائی۔
عام مشاہدہ ہے کہ یہ مرض عمررسیدہ افراد کو لاحق ہوتا ہے کیونکہ ان کا دماغ غیرضروری سگنل ہاتھوں کو بھیجتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دماغی چوٹ اور حادثے کے مریض بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
اس آلے کی کئی طبی آزمائشیں کی گئی ہیں جو اس ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہے اور اسی مناسبت سے یہ لونگیوٹی چیلنج میں پہلے انعام کی حقدار قرار پائی ہے جو نہ صرف نسٹ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک قابلِ فخر بات ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔