پاکستانی نوجوانوں نے امریکا میں ایجادات کا مقابلہ جیت لیا

ویب ڈیسک  پير 3 اپريل 2017
پاکستانی طالبعلم اول انعام جیتنے کے بعد سبز ہلالی پرچم کے ساتھ مسرور دکھائی دے رہے ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، اسلام آباد کے ہونہار طالبعلموں نے رعشہ اور کپکپاہٹ دور کرنے والا ایک دستی آلہ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اسٹینفرڈ سینٹر ٹویٹ

پاکستانی طالبعلم اول انعام جیتنے کے بعد سبز ہلالی پرچم کے ساتھ مسرور دکھائی دے رہے ہیں۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، اسلام آباد کے ہونہار طالبعلموں نے رعشہ اور کپکپاہٹ دور کرنے والا ایک دستی آلہ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اسٹینفرڈ سینٹر ٹویٹ

 کراچی: نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلبا نے کیلی فورنیا کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ایک اختراعاتی چیلنج میں پہلا ایوارڈ اور انعام حاصل کرلیا ہے۔

اس مقابلے کو اسٹینفرڈ سینٹر آن لونگیوٹی ڈیزائن نے منعقد کیا تھا جس میں عمررسیدہ افراد کی سہولت اور امراض کی شدت کم کرنے کے لیے ایجادات اور اختراعات کے آئیڈیا مانگے گئے تھے۔ اس ضمن میں نسٹ کے تین طالبعلموں نے ایک خاص آلہ تیار کیا ہے جسے ٹی اے ایم ای (ٹریمر ایکویزیشن اینڈ منی مائزیشن) کا نام دیا گیا ہے۔ 30 مارچ 2017 کو ہونے والے اس مقابلے میں اسے اپنی افادیت کی بنا پر پہلا انعام دیا گیا ہے۔

ٹی اے ایم ای کو نسٹ کے اسکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنسز (ایس ای ای سی ایس) کے ارسلان جاوید، حوریہ انعم، اویس شفیق اور شیراز صدیقی نے ڈیزائن کیا ہے جبکہ اس کی آزمائش میں مختلف امراض کے ماہرین اور ڈاکٹر شامل ہیں۔ طلبا و طالبات نے ڈاکٹر سید محمد رضا کاظمی کی نگرانی اپنا یہ پروجیکٹ بنایا ہے جو اس سے قبل کئی بھی دنیا بھر سے کئی ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔

یہ ایک ہلکا پھلکا آلہ ہے جسے لباس کے اندر بازو پر لپیٹا جاسکتا ہے اور وہ باہر سے نظر نہیں آتا۔ ٹی اے ایم ای ماہرِ نفسیات اور اعصابی ڈاکٹروں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ  رعشہ اور ہاتھوں کی غیر ارادی  کپکپاہٹ کو نوٹ کرکے الیکٹروڈ کے ذریعے ہلکی بجلی خارج کرکے ان سگنلوں کو کم  (یا کینسل) کرتا ہے۔ اس طرح مریض کسی شے کو تھامنے، کھانے پینے اور لکھتے ہوئے دقت محسوس نہیں کرتا۔

پاکستانی ٹیم کے سامنے میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، کورنیل یونیورسٹی، بیجنگ یونیورسٹی اور خود اسٹیفرڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات شریک تھے جن کی ایجادات کے سامنے پاکستانی ماہرین کی اختراع انعام یافتہ قرار پائی۔

عام مشاہدہ ہے کہ یہ مرض عمررسیدہ افراد کو لاحق ہوتا ہے کیونکہ ان کا دماغ غیرضروری سگنل ہاتھوں کو بھیجتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دماغی چوٹ اور حادثے کے مریض بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

اس آلے کی کئی طبی آزمائشیں کی گئی ہیں جو اس ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہے اور اسی مناسبت سے یہ لونگیوٹی چیلنج میں پہلے انعام کی حقدار قرار پائی ہے جو نہ صرف نسٹ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک قابلِ فخر بات ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔