کامیاب ہونا چاہتی ہیں، تو ان باتوں کا خیال رکھیں

منیرہ عادل  پير 3 اپريل 2017
ملازمت پیشہ خواتین کی کثیر تعداد ناکامی کے انجانے، ان دیکھے خوف کے زیر اثر صلاحیتوں کا بھرپور اظہار نہیں کرپاتی۔ فوٹو: فائل

ملازمت پیشہ خواتین کی کثیر تعداد ناکامی کے انجانے، ان دیکھے خوف کے زیر اثر صلاحیتوں کا بھرپور اظہار نہیں کرپاتی۔ فوٹو: فائل

ملازمت پیشہ ہر عورت اپنے کیریئر میں کام یابی کی خواہش مند ہوتی ہے۔ آگے بڑھنے اور ترقی کے حصول کی سچی لگن ہو تو کام یابی قدم چوم ہی لیتی ہے۔ اس کے لیے مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ چند دوسری باتیں مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

ناکامی کے خوف پر قابو پانا سیکھیں:

ملازمت پیشہ خواتین کی کثیر تعداد ناکامی کے انجانے، ان دیکھے خوف کے زیر اثر صلاحیتوں کا بھرپور اظہار نہیں کرپاتی۔ منفی خیالات کی یلغار خوف کے احساس کو مضبوط کرتی ہے جو کام یابی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔ اس سوچ اور منفی خیالات پر قابو نہ پایا جائے تو آگے بڑھنا مشکل ہوجاتا ہے اور ناکامی کے ان دیکھے خوف حقیقت کا روپ دھارتے نظر آتے ہیں۔ لہٰذا ترقی کی شاہراہ پر سفر کرنا ہو تو منفی خیالات اور خوف پر قابو پانا ازحد ضروری ہے مگر اس کے لیے اپنی صلاحیتوں اور توانائی کوضائع نہ کریں بلکہ انھیں نظرانداز کردیں۔ کام یابی کے نت نئے طریقے سوچیں، مثبت سوچ اور جذبے کے ساتھ کام یابی کے حصول کو ممکن بنائیں۔

موقف بیان کرنے میں نہ  جھجکیں:

دفتری میٹنگز میں یا رفقائے کارکے درمیان کسی بھی معاملے میں ہونے والی گفت گو یا بحث میں اپنا موقف بیان کرنے سے نہ جھجھکیں ۔ کچھ خواتین لوگوں کے سامنے اظہار رائے یا اپنا موقف بیان کرنے سے ہچکچاتی ہیں۔ یہ ہچکچاہٹ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے۔ اکثروبیشتر ادارے کی بہتری یا کسی بھی دفتری معاملے میں ملازمین سے آراء طلب کی جاتی ہیں۔ اس موقع پر اپنا موقف دلائل کے ساتھ بیان کرنا پراعتماد شخصیت کی نشانی ہے۔

تنقید سے نہ گھبرائیں:

بیشتر خواتین تنقید سے گھبراتی ہیں۔ بعض اوقات تو وہ ملازمت چھوڑنے کا بھی ارادہ کرلیتی ہیں۔ تنقید ہونے پر وہ اداسی اور یاسیت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اگر تنقید مثبت ہو تو اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔ تنقید کو مثبت لیتے ہوئے کام یابی کی منزل کی جانب بڑھتے رہنا چاہیے۔ البتہ اگر تنقید برائے تنقید ہو تو بہتر یہی ہے کہ اپنے مثبت اور پراعتماد رویے سے تنقید کرنے والے کو مثبت جواب دیا جائے اور بہترین ردعمل یہ ہے کہ تنقید کا اثر نہ لیا جائے۔ اپنے ذہن و دل اور سوچوں کو اپنے تابع رکھنے اور خوش رہنے کا ہنر سیکھ لیں۔

سب اچھا ہونے کی توقع نہ رکھیں:

پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھنے والی خواتین ایسی ملازمت کی توقع رکھتی ہیں جہاں تنخواہ شان دار ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات مہیا ہوں اور دوران کار کسی طرح کی پریشانی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے، تاہم اکثروبیشتر یہ توقعات پوری نہیں ہوتیں۔ مسائل اور زندگی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اسی لیے عملی زندگی میں اکثر سب کچھ توقعات کے مطابق نہیں ہوتا۔ زندگی میں کام یابی کی شاہراہ ناہموار ہے۔ ترقی کی راہ نشیب و فرار کا آنا ناگزیر ہے۔ کام یاب وہی ہوتے ہیں جو توقعات کے پورا نہ ہونے پر گھبرانے کے بجائے ناموافق حالات کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ عملی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے ناموافق حالات کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار رکھیں۔

غلطیوں سے سبق سیکھیں:

دوران ملازمت خصوصاً ابتدا میں سبھی سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ اکثربہتر کارکردگی پیش کرنے کے لیے جلد بازی میں بھی کئی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔ اپنی ہر غلطی سے سبق سیکھنے اور اس کو دوبارہ نہ دہرانے کی عادت زندگی میں بہتری کی جانب گام زن کرتی ہے۔ اس کے برعکس غلطیوں کی نشان دہی پر احساس کمتری کا شکار ہوجانا یا غصے کا اظہار کرنا راہ کی رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔

شخصیت پر توجہ دیں:

خواتین کسی بھی عہدے پر فائز ہوں اور ان پر کتنی ہی بڑی ذمے داریوں کا بوجھ کیوں نہ ہو، اپنی شخصیت کے نکھار کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتی ہیں اور یہی کام یاب خواتین کی نشانی ہے۔ موزوں لباس، ہلکے پھلکا میک اپ اور موقع کی مناسبت سے جیولری کا اہتمام ان کی شخصیت میں چار چاند لگادیتا ہے، لیکن اعتماد کے بنا شخصیت کا نکھار نامکمل رہتا ہے۔ خود اعتمادی ، سادگی میں بھی نکھار پیدا کردیتی ہے۔ پراعتماد ،باحجاب خاتون بھی ایک خوب صورت شخصیت کی حامل نظر آتی ہے۔ لہٰذا اپنے اندر اعتماد پیدا کریں۔

ہمت نہ ہاریں:

کوشش کریں کہ اپنے کام کو بہتر سے بہتر انداز سے انجام دیں۔ چاہے اس کے لیے مطالعہ درکار ہو یا تحقیق کرنی پڑے، بھرپور محنت سے اپنے کام کو چار چاند لگا دیں۔ پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار کے لیے اس سے متعلقہ کورسز وغیرہ کرسکتی ہیں۔ اس سب کے باوجود بعض اوقات سخت مشکل کا سامنا بھی کرنا پڑجاتا ہے۔ ایسے میں ہمت ٹوٹتی محسوس ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کہ مشکلات اور مسائل کام یابی کی کنجی ہوتے ہیں۔ ان سے شکست کھانے کے بجائے ان کا مقابلہ کرنا سیکھیں۔ ناممکن اور مشکل جیسے الفاظ کو اپنی زندگی کی لغت سے نکال دیں۔

وقت کی صحیح تقسیم:

ملازمت پیشہ خواتین کی کام یابی کی راہ میں ایک بڑی کاوٹ وقت کی صحیح تقسیم نہ ہونے کے سبب ہے۔ گھر ، بچے اور شوہر کو وقت نہ دینے کے سبب گھریلو زندگی متاثر ہوتی ہے اور اکثر اوقات خواتین ملازمت چھوڑ دیتی ہیں۔ لہٰذا ابتدا سے اپنے وقت کو صحیح تقسیم کرنے کی عادت ڈال لیں۔ گھر اور دفتر کے مابین توازن برقرار رکھیں گی تو پیشہ ورانہ کے ساتھ ساتھ گھریلو زندگی بھی ہمواری سے آگے بڑھتی رہے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔