دھرنوں کا زور، مطالبات کا شور

اسماعیل ڈومکی  منگل 15 جنوری 2013
قوم پرست رہنما قادر مگسی کی جماعت سندھ ترقی پسند پارٹی اندرون سندھ منظم انداز میں سرگرمیاں جاری رکھے ہوے ہے۔ فوٹو: فائل

قوم پرست رہنما قادر مگسی کی جماعت سندھ ترقی پسند پارٹی اندرون سندھ منظم انداز میں سرگرمیاں جاری رکھے ہوے ہے۔ فوٹو: فائل

بے نظیر آباد: پچھلے دنوں سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر نثار کیریو کو نواب شاہ پولیس نے ڈاکٹرز کالونی سے گرفتار کر کے بی سیکشن پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔

جس کے خلاف ایس ٹی پی (نواب شاہ) کے کارکنوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا، ریگل چوک پر اس واقعے سے مشتعل کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائر نذر آتش کیے جب کہ دوسرے دن ضلعی نائب صدر خالق داد بروہی اور ضلعی جنرل سیکریٹری سید اطہر شاہ کی قیادت میں ترقی پسند ہاؤس سکرنڈ روڈ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہنچے، جہاں انھوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا اور دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا۔

احتجاجی دھرنے سے اطہر شاہ، خالق داد بروہی، فرحان نورانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے نثار کیریو کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر نثار کیریو کے خلاف نواب شاہ پولیس نے شہر کے مختلف تھانوں اے سیکشن، بی سیکشن پر 10 سے زائد مقدمات درج کیے ہیں، جن میں 3 مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہیں۔ حالیہ دنوں میں نثار کیریو کو نواب شاہ پولیس نے گرفتار کر کے مبینہ پولیس مقابلے میں ملوث ظاہر کیا ہے۔

دوسری جانب سندھ ترقی پسند پارٹی نواب شاہ تعلقہ کے صدر عمران کیریو نے الزام عاید کیا ہے کہ نواب شاہ پولیس نے نثار کیریو کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے ہیں، عمران کیریو نے الزام عاید کیا کہ ایس ایس پی نواب شاہ خالد مصطفیٰ کورائی کہتے ہیں کہ وہ جمہوری ہیں اور زرداری ہاؤس کا حکم ہے کہ نثار کیریو کو ہر حال میں جیل میں رکھنا ہے، اگر نثار کیریو، پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لے یا پھر سندھ ترقی پسند پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لے تو پولیس کوئی کاروائی نہیں کرے گی، عمران کیریو کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق سیاسی خاندان سے ہے، ان کے والد بھی سیاسی ورکر ہیں اور وہ بھی سیاسی ورکر ہیں، جھوٹے مقدمات اور قید و بند کی صعوبتیں انھیں ان کے ایجنڈے سے نہیں ہٹا سکتیں اور وہ ڈاکٹر قادر مگسی کا ساتھ کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔

سانحہ کوئٹہ کے خلاف ہزارہ برادری سے اظہار یک جہتی کے لیے متحدہ قومی موومنٹ کی اپیل پر نواب شاہ میں بھی یوم سوگ منایا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے یوم سوگ کی انجمن تاجران سندھ کے صدر عبدالقیوم قریشی، گارمینٹس ایسوسی ایشن کے صدر عطا معین اجمیری، موبائل فونز ایسوسی ایشن کے نادر مرزا، عمران آرائیں، فیضان قریشی، ٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر غوث بخش انصاری سمیت دیگر یونینوں کے نمایندوں نے حمایت کرتے ہوئے تجارتی مراکز بند کرنے کا اعلان کیا اور شہر کے تمام چھوٹے بڑے تجارتی علاقوں میں دکانوں کی مکمل بندش دیکھی گئی۔

جب کہ نواب شاہ سے دیگر شہروں کو جانے والا ہر قسم کا ٹریفک بھی بند رہا۔ شیعہ علماء کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کے کارکنوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سکرنڈ بائی پاس قومی شاہ راہ پر دھرنا دیا۔ ایم کیو ایم نواب شاہ زون کی جانب سے زونل آفس پر سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کرائی گئی اور تعزیتی اجتماع منعقد ہوا۔ تعزیتی اجتماع سے زونل انچارج شیراز مسعود، اراکین زونل کمیٹی حسن عسکری، اشفاق، سکندر منگی، اکبر خوجا، گل محمد عرف گل بھائی، جاوید ملک اور دیگر نے خطاب کیا۔ یوم سوگ پر ایم کیو ایم کی جانب سے شہر کے مختلف تجارتی مراکز پر سیاہ بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔

سانحہ کوئٹہ کے خلاف شیعہ علماء کونسل کی اپیل پر نواب شاہ میں دوسرے روز بھی مکمل شٹر بند ہڑتال رہی، شہر کے اہم تجارتی مراکز لیاقت مارکیٹ، اسٹیشن روڈ، چکرا بازار، صرافہ بازار، کچہری روڈ، اسپتال روڈ، سکرنڈ روڈ، سبز روڈ و دیگر علاقے بند رہے۔ نواب شاہ کے علاوہ دوڑ، باندھی، دولت پور میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ دوڑ میں شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سید ملازم حسین شاہ، عباس رستمانی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے پھانسی دی جائے۔

نواب شاہ میں شیعہ علماء کونسل کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا، جو پانچ گھنٹے تک جاری رہا، احتجاجی دھرنے میں متحدہ قومی موومنٹ کے سکندر منگی، جماعت اسلامی نواب شاہ کے امیر سرور احمد قریشی، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے عبدالغنی رند، جیے سندھ قومی محاذ کے مسعود خاصخیلی، صرافہ ایسوسی ایشن نواب شاہ کے جنرل سیکریٹری شاہد کھوکھر، مجلس وحدت المسلمین کے مدبر زیدی، اسلم بھٹی، مولانا کفایت حسین، نظام مصطفیٰ پارٹی کے ڈاکٹر خوش محمد، محمد اسلم نوری، جماعت اہلسنت کے ضلعی صدر صوفی سلیم، مولانا یعقوب قادری، شیعہ علماء کونسل کے محمد حسین چانڈیو، سید افضال زیدی، مولانا عابد زرداری، مولانا محمد عالم مری اور دیگر نے شرکت کی اور خطاب کیا۔

مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے سکرنڈ میں قومی شاہ راہ پر دیا گیا احتجاجی دھرنا 23 گھنٹے تک جاری رہا، دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے کوشش کی اور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری طلب کر لی گئی، جنھوں نے شرکاء سے دھرنا ختم کرنے کے لیے کہا، جس پر ان میں اشتعال پھیل گیا، پولیس نے شرکاء پر لاٹھی چارج کرنے کی کوشش کی تو وہ قومی شاہ راہ پر لیٹ گئے، اور کہا کہ جب تک جان ہے، دھرنا جاری رہے گا۔ اس کے بعد پولیس اور رینجرز کی نفری واپس چلی گئی۔

نواب شاہ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کا انعقاد بھی ہونے والا ہے، جس میں اس مرتبہ اس لیے زیادہ دل چسپ مقابلہ دیکھا جائے گا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اپنی مدت پوری کر کے رخصت ہونے والی ہے اور اس کے امیدوار کو حکومت کی سپورٹ حاصل نہیں ہوگی۔ نواب شاہ بار کے الیکشن میں سینیر ایڈووکیٹ غلام مصطفیٰ کورائی اور نوجوان وکیل شہباز ڈاہری مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آسکتے ہیں۔ شہباز ڈاہری نے گذشتہ الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا اور ضیاء الحسن لنجار سے شکست کھائی تھی۔ ضیاء الحسن لنجار تین مرتبہ نواب شاہ بار کے صدر منتخب ہو چکے ہیں اور اس سال بھی اگر ضیاء الحسن لنجار صدارت کے امیدوار ہوں گے تو مقابلہ سخت ہوگا۔

گذشتہ دنوں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نواب شاہ کے سالانہ انتخابات مرکزی نائب صدر حاجی مرتضیٰ بھٹی کے زیر نگرانی منعقد ہوئے، الیکشن میں سندھ دھرتی پینل اور شہباز پینل کے مابین مقابلہ ہوا، جس میں شہباز پینل کے (داوڈ) انڑ بھاری اکثریت سے ووٹ حاصل کر کے ضلعی صدر منتخب ہوگئے جب کہ ان کے پینل سے جنرل سیکریٹری کی نشست پر غلام مصطفیٰ لاشاری، نائب صدر الطاف شیروانی، ملک الیاس، آفس سیکریٹری غلام عباس منگریو، جوائنٹ سیکریٹری زاہد راجپر امیدوار تھے۔

شہباز پینل نے 487 ووٹ لے کر کام یابی حاصل کی اور (داود) انڑ گذشتہ 10 برسوں کی طرح اس سال بھی بھاری ووٹ سے کام یاب ہوگئے جب کہ ان کے مد مقابل پینل سندھ دھرتی نے صرف 203 ووٹ حاصل کیے۔ سندھ دھرتی پینل کی طرف سے صدارت کے لیے اکبر زرداری، نائب صدر کے لیے حسین بخش شیخ، انور علی بروہی، جنرل سیکریٹری کے لیے شمس الدین، آفس سیکریٹری کے لیے مجاہد انصاری امیدوار تھے۔ ایپکا کے سالانہ الیکشن میں حاجی عبداللہ بھٹی واحد امیدوار تھے جو بلا مقابلہ کام یاب ہوئے، ان کے مد مقابل کسی نے بھی کاغذات نام زدگی جمع نہیں کرائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔