ماڈل اور اداکارہ سعیدہ امتیاز سے خصوصی گفتگو

سالار سلیمان  ہفتہ 8 اپريل 2017
میرٹ پر یقین رکھتی ہوں، نہ اب تک کوئی شارٹ کٹ استعمال کیا ہے اور نہ ہی کبھی مستقبل میں شارٹ کٹ استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

میرٹ پر یقین رکھتی ہوں، نہ اب تک کوئی شارٹ کٹ استعمال کیا ہے اور نہ ہی کبھی مستقبل میں شارٹ کٹ استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

سعیدہ امتیاز پاکستان کی ماڈلنگ کی دنیا میں بہت پرانا نام نہیں، لیکن یہ نام بہت ہی کم وقت میں معتبر نام بنتا جارہا ہے۔ مغربی نین نقش کی وجہ سے آپ کو ایک سیاست دان کی زندگی پر بننے والی فلم میں لیڈ رول دیا گیا، لیکن افسوس کہ کچھ معاملات کی وجہ سے یہ فلم اب تک ڈبوں میں بند ہے اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ اُس فلم کا مستقبل کیا ہوگا، تاہم ابھی بھی آپ مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہی ہیں۔ چہرے اور مسکراہٹ کی معصومیت کی وجہ سے بہت سے برانڈز آپ سے ماڈلنگ کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایکسپریس کے قارئین کی دلچسپی کیلئے ہم نے اُن سے بات چیت کی ہے جو کہ ذیل میں شائع کی جارہی ہے۔

سوال: آپ نے ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے کا انتخاب کیوں کیا؟ اِس کے علاوہ اور بھی کئی شعبے ہیں جن میں خواتین اپنا نام بنا اور کماسکتی ہیں؟

سعیدہ امتیاز: (ہنستے ہوئے) دیکھیں، یہ بس ایک بچپن کا خواب تھا۔ ہر انسان بچپن میں کوئی نہ کوئی خواب دیکھتا ہے کہ وہ بڑا ہوکر ایسا ہوگا اور وہ ویسا ہوگا، یقیناً آپ نے بھی ایسا ہی کوئی دیکھا ہوگا۔ بس بالکل اِسی طرح میرا بھی یہ خواب تھا۔ جب میں نے گریجویشن مکمل کرلیا تو پھر میں اپنی پسند کے شعبے میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے آگئی۔ اگرچہ میں مزید پڑھنا چاہتی ہوں اور انشاءاللہ پڑھوں گی بھی کیونکہ بچپن کا ابھی صرف ایک خواب پورا ہوا ہے، جبکہ ایک ابھی باقی ہے۔

سوال: اچھا، ایک خواب باقی ہے؟ وہ کون سا؟ آپ نے کس مضمون میں گریجویشن مکمل کی ہے؟

سعیدہ امتیاز: میں نے نفسیات میں بی اے کیا ہے۔ یہ ایک اہم مضمون ہے جو کہ انسان کے شعور کے بہت سے دروازوں کو کھول کر اُس کو ایک نئی دنیا سے متعارف کرواتا ہے۔ میرا دوسرا خواب سوشل ورک کا ہے۔ میں نے ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے میں رہتے ہوئے اِس خواب کو بھی پورا کرنا ہے۔ ابھی بھی میں سوشل ورک کر رہی ہوں لیکن ان شاء اللہ آنے والے دنوں میں اُس کو بڑے پیمانے پر کروں گی۔ سوشل ورک کا خواب اِس لئے ہے کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ہمارا معاشرہ ہے اور ہم ہی نے اِس کو بہتر کرنا ہے کیونکہ باہر سے آکر تو کوئی اِسے ٹھیک نہیں کرے گا۔

سوال: ’کپتان‘ (نام سنتے ساتھ ہی سعیدہ امتیاز نے ایک دلکش قہقہہ لگایا، اور اُس قہقہے نے سوال کو مکمل کردیا)

سعیدہ امتیاز: یہ میری پہلی فلم تھی جو کہ اب تک ریلیز نہیں ہوسکی۔ پروڈیوسرز اُس کو ابھی بھی ریلیز کرنا چاہ رہے ہیں، اب دیکھتے ہیں کہ اِس حوالے سے کیا ہوتا ہے۔

سوال: کیا آپ کو نہیں لگتا ہے کہ ’کپتان‘ سیاست کا شکار ہوگئی ہے؟

سعیدہ امتیاز: جی بالکل، چونکہ یہ فلم پاکستان کے نامور کھلاڑی اور سیاست دان پر بنائی گئی تھی تو یہ فلم سیاست کا شکار ہی ہوئی ہے۔

سوال: اگر کپتان ریلیز ہوجاتی تو سعیدہ امتیاز کیا ہوتی اور اُس کے بغیر کیسی ہے؟

سعیدہ امتیاز: (ہنستے ہوئے) سعیدہ امتیاز کیا ہوتی؟ کپتان کی ریلیز نہ ہونے کے باوجود میں مایوس نہیں ہوئی۔ میں نے اپنا کام پوری لگن اور محنت کے ساتھ جاری رکھا اور میں اِس وقت جاوید شیخ صاحب کے ساتھ ایک فلم کر رہی ہوں جو کہ ان شاء اللہ جلد ہی ریلیز ہوگی۔ اگر کپتان ریلیز ہوجاتی تو یقیناً مجھے بوسٹ تو ملتا لیکن کوئی بات نہیں، رواں برس نئی فلم مارکیٹ میں ضرور آجائے گی۔

سوال: جاوید شیخ صاحب کے ساتھ جو فلم کررہی ہیں، اُس کے بارے میں کچھ بتائیں؟

سعیدہ امتیاز: اِس فلم کا نام ’’وجود‘‘ ہے جس کا پہلا اسپیل مکمل ہوچکا ہے اور دوسرا اسپیل بھی جلد ہی شروع ہوجائے گا۔ یہ فلم محبت کے موضوع پر ہے تاہم روایتی فلموں سے ہٹ کر اپنے اندر ایک پیغام رکھتی ہے، اِس فلم میں تھرل بھی ہے اور میرے ساتھ اِس فلم میں دانش تیمور کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی اداکار ادتیا سنگھ بھی ہیں۔

سوال: یہ بتائیں کہ کیا گھر والوں کی جانب سے کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی ہے؟

سعیدہ امتیاز: نہیں، پہلے ہوتی تھی کیوںکہ اُن کو خطرہ تھا کہ کہیں ہماری بیٹی ہاتھ سے نہ نکل جائے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

سوال: اب ایسا کیوں نہیں ہے؟

سعیدہ امتیاز: کیوںکہ اب مجھے اِس شعبے میں کچھ سال ہوگئے ہیں اور اب گھر والے بھی جان گئے ہیں کہ اگر ہماری بیٹی نے اب تک کہیں بھی نام خراب نہیں کیا تو آگے بھی ایسا نہیں ہوگا، میں میرٹ پر یقین رکھتی ہوں، نہ اب تک کوئی شارٹ کٹ استعمال کیا ہے اور نہ ہی کبھی مستقبل میں شارٹ کٹ استعمال کرنے کا ارادہ ہے، میں چونکہ شارٹ کٹ پر یقین نہیں رکھتی ہوں اِسی لئے مجھے میگزین وغیرہ اتنا پروموٹ نہیں کرتے ہیں۔ اِس پر میں مستقبل میں کبھی کُھل کر بات کروں گی، لیکن ہاں، اِدھر اُدھر سے فوائد سمیٹے بغیر بھی اللہ کے فضل سے عزت اور شہرت تو اب بھی مل رہی ہے۔ اصل میں، میں یہ سمجھتی ہوں کہ جو میری قسمت میں ہے وہ مجھے مل کر ہی رہنا ہے تو کیوں اُس کیلئے ہلکان ہوا جائے؟ شارٹ کٹ استعمال کرکے اپنا نام کیوں خراب کیا جائے؟

سوال: کیا سعیدہ امتیاز شرارتی ہے؟ بچپن بھی آپ کیسی تھی؟

سعیدہ امتیاز: (کِھلکھِلا کر ہنستے ہوئے) میں بچپن تو کیا اب بھی بہت شرارتی ہوں، میں ابھی بھی بہت پرینکس کرتی ہوں۔ میرے پاس ’کھلونا چھپکلی‘، کرنٹ والی چھوٹے چھوٹے آئٹم اور اِس طرح کے دیگر کھلونے موجود ہوتے ہیں اور کبھی بھی کسی کے ساتھ بھی شرارت کرجاتی ہوں۔

سوال: آپ خود ایک کامیاب ماڈل اوراداکارہ ہیں، آپ کو کون پسند ہے؟ آپ کی پسندیدہ فلم کون سی ہے؟

سعیدہ امتیاز: مجھے! اداکاروں میں سلمان خان اور اداکاراوں میں مادھوری ڈکشٹ، ایشوریا رائے اور کرینہ کپور پسند ہیں۔ فلموں میں ’ہم دل دے چکے صنم‘، ’دیوداس‘، ’جب وی میٹ‘ اور ’تال‘ زیادہ پسند ہیں۔

سوال: شادی کا کب تک ارادہ ہے؟

سعیدہ امتیاز: شادی؟ میری؟ فی الحال تو کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ابھی تو میرے کافی پراجیکٹس چل رہے ہیں اِس لئے شادی کے لیے ابھی میرے پاس کوئی وقت نہیں۔

سوال: پاکستان کی فلم انڈسٹری بحالی کی طرف جارہی ہے، آپ کا اِس حوالے سے کیا خیال ہے؟ آپ ہماری انڈسٹری کا مستقبل کیسا دیکھتی ہیں؟

سعیدہ امتیاز: یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ ہماری سینما انڈسٹری بحالی کی جانب جارہی ہے لیکن یاد رہے کہ ابھی اِس میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پروڈیوسرز کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ کم پیسا لگا کر بات نہیں بنے گی۔ چند لاکھ میں تو فلمیں نہیں بنتی ہیں اور جیسی فلمیں چند لاکھ میں بنتی ہیں اُن کا انجام سب نے ہی دیکھ لیا ہے۔ پھر فلم کا اسکرپٹ اور ایڈٹنگ بہت اچھی ہونی چاہیئے۔ یہ سمجھ لیں کہ اگر بنیاد کمزور ہوگی تو بلڈنگ مضبوط بن ہی نہیں سکتی۔ اب ایک بار پھر فلموں میں سینئرز آرہے ہیں، جس کے بعد یہ اُمید ہوچلی ہے کہ وہ اپنے تجربے کی بدولت سے جدید خطوط پر فلمیں بنا کر اِس شعبے کو اپنے پیروں پر جلد کھڑا کردیں گے۔ میری نظر میں تو اِس شعبے کا مستقبل روشن ہے۔

سوال: ایک خبر یہ بھی تھی کہ آپ نے کسی فلم کیلئے کوئی آئٹم سانگ کیا ہے، اُس کے بارے میں بتائیے گا۔

سعیدہ امتیاز: میں نے ساحر لودھی کی فلم ’راستہ‘ کیلئے ایک آئٹم سانگ کیا تھا، اب دیکھتے ہیں کہ شائقین کیا ردِعمل دیتے ہیں۔

سوال: پاکستان اور بھارت کی مشترکہ فلم سازی کے حوالے سے آپ کیا کہتی ہیں؟

سعیدہ امتیاز: میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان اور بھارت کی مشترکہ فلم سازی ضرور ہونی چاہیئے، میں نے بھی بھارت میں ایک شارٹ فلم کی ہے۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران میں بھارت بھی رہی ہوں جہاں مجھے بہت عزت اور پیار ملا ہے۔ سب پاکستانیوں کو وہاں اُن کے فن کی وجہ سے عزت ملتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ رول ثانوی دیا جائے لیکن اُس کے باوجود اُن کی عزت کی جاتی ہے۔ پاکستان کو صرف بھارت کے ساتھ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے ساتھ مشترکہ فلم سازی کرنی چاہیئے، کیونکہ فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
سالار سلیمان

سالار سلیمان

بلاگر ایک صحافی اور کالم نگار ہیں۔ آپ سے ٹویٹر آئی ڈی پر @salaarsuleyman پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔