فلمساز غفور بٹ نے انڈسٹری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا

شوبز رپورٹر  اتوار 9 اپريل 2017
زندگی کے 52برس فلم انڈسٹری کودیے، ہرکسی نے فائدہ اٹھایا لیکن میرے لیے بہترکام نہ کیا۔ فوٹو: ایکسپریس

زندگی کے 52برس فلم انڈسٹری کودیے، ہرکسی نے فائدہ اٹھایا لیکن میرے لیے بہترکام نہ کیا۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: ناروے سے تعلق رکھنے والے سینئر فلمساز اور اداکار غفور بٹ نے 52برس تک فلم انڈسٹری کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد دلبرداشتہ ہوکرفلم ٹریڈ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ غفوربٹ دیارغیر میںکمائی ہوئی دولت سے فلمسازی کے ذریعے پاکستان فلم انڈسٹری کوسپورٹ کرتے رہے لیکن کبھی بھی منافع حاصل نہ ہوا۔ کبھی ڈائریکٹرنے دھوکہ دیا توکبھی ڈسٹری بیوٹر نے، کبھی سینما انتظامیہ نے تنگ کیا توکبھی کو پروڈیوسر نے کروڑوں روپے کا نقصان کرنے کے باوجود1966ء سے گزشتہ برس 2016ء تک فلمیں پروڈیوس کرتے رہے، جب کہ نئے سال میں فلم پروڈیوس کرنے کا ارادہ کیا توفنکاروں نے نخرے دکھانا شروع کردیے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب اس انڈسٹری سے ہمیشہ کے لیے دورجانے کے بارے میں سنجیدگی سے غورکررہے ہیں اورجلد ہی اس سلسلہ میں پریس کانفرنس بھی کرسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں غفوربٹ سے رابطہ کیا گیا توانھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اپنی زندگی کے 52برس پاکستان فلم انڈسٹری کودیے لیکن کبھی وفا نہ ملی۔ ہرکسی نے مجھ سے دوبول پیارکے بول کرفائدہ اٹھایا لیکن میرے لیے بہتر کام نہ کیا۔ میں ناروے میں دن رات محنت کرکے دولت اکھٹی کرتا اورپاکستان میں فلم پروڈیوس کردیتا لیکن کبھی اصل رقم تک واپس نہیں ملی۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پرکام کرنے والے لوگ کس قدرمخلص ہیں۔

غفور بٹ کا کہنا تھا کہ آج پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچار ہے تواس کے ذمے دارکوئی اورنہیں بلکہ یہ خود ہیں۔ شدید بحران کے باوجود فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے کثیرسرمائے سے فلمیں بنائیں لیکن نقصان برداشت کیا۔ رواں برس بھی میں نے فلم بنانے کا فیصلہ کیا، لیکن موجودہ دورکے ہیروزکا رسپانس دیکھ کربہت افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے کام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، وہ پاکستانی فلم کوکیسے بحران سے نکال سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہاں پر ایماندار اور نیک نیت لوگوں کا کوئی کام نہیں۔ اسی لیے میں نے فلم انڈسٹری کوہمیشہ کے لیے چھوڑنے پرسنجیدگی سے غورشروع کردیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔