افغانستان میں دھماکا، جھڑپیں، 9 اہلکار، 80 شدت پسند اور ایک امریکی فوجی ہلاک

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  پير 10 اپريل 2017
سڑک کنارے دھماکا صوبہ بلخ میں ہوا، 4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے،کسی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ فوٹو: فائل

سڑک کنارے دھماکا صوبہ بلخ میں ہوا، 4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے،کسی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ فوٹو: فائل

کابل / واشنگٹن:  افغانستان میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے جبکہ آپریشن میں 80 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے ترجمان امریکی نیوی کے کیپٹن بل سالوون نے بتایا کہ ایک امریکی فوجی صوبہ ننگرہار میں داعش خراسان کے خلاف کیے گئے آپریشن میں ہلاک ہوا، مرنے والا فوجی امریکی اسپیشل فورسز کا رکن تھا، یہ اس سال افغانستان میں امریکی فوج کے کسی بھی اہلکار کی پہلی ہلاکت ہے۔

دریں اثنا افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک میں مختلف کارروائیوں کے دوران 80 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے، صوبہ قندوز کے دشت ارچی ضلع میں فضائیہ کے حملے میں 24 طالبان ہلاک ہوگئے جن میں ان کا ایک سینئر کمانڈر بھی ہے، قندوز آپریشن میں ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد غیر ملکی دہشت گردوں کی تھی۔

وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں افغان فوج کی کارروائی میں داعش کے57 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ  کیا ہے، یہ کارروائیاں صوبہ لغمان، ارزگان، ہلمند، ننگرہار، پکتیا، غزنی اور سرائے پل میں کی گئیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں بارودی سرنگوں کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا، صوبہ قندوز میں غیر ملکی فوج کے ڈرون حملے میں شیڈو گورنر سمیت طالبان کے 12 دہشت گرد مارے گئے۔

افغان حکام کے مطابق غیر ملکی فوج نے ڈرون کے ذریعے ایک کمپاؤنڈ میں موجود طالبان کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، طالبان کی جانب سے اس فضائی کارروائی پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

علاوہ ازیں امریکا نے اپنے 1500مزید فوجی افغانستان میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، الاسکا میں تعینات امریکی میجر جنرل بریان اوونز نے کہا کہ الاسکا سے افغانستان میں تعینات کیے جانے فوجی ہر قسم کے ماحول، حالات اور موسم میں ٹارگٹ حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،8400 امریکی فوجی پہلے ہی افغانستان میں تعینات ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔