جمہوریت کے سوا کسی نظام کی گنجائش نہیں، چیف جسٹس

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 17 جنوری 2013
ڈھول بج رہا ہے عدالت مقدمے نہ سنے،چاہے آسمان گرپڑے قانون کے مطابق فیصلے دیتے رہیں گے، وفاقی وزیربغیر جانے تبصرے کرتاہے، جسٹس افتخار. فوٹو: آن لائن/ فائل

ڈھول بج رہا ہے عدالت مقدمے نہ سنے،چاہے آسمان گرپڑے قانون کے مطابق فیصلے دیتے رہیں گے، وفاقی وزیربغیر جانے تبصرے کرتاہے، جسٹس افتخار. فوٹو: آن لائن/ فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدالت نے ہمیشہ کیلیے قرار دیدیا ہے کہ ملک میں صرف جمہوری نظام ہوگا، کسی اور نظام کی ہمارے ملک میں کوئی گنجائش نہیں۔

انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جمہوری نظام کیلیے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا، جمہوریت کے استحکام کیلیے نظام میں تبدیلی لائی جا رہی ہے، یہ تمام اصلاحات بتدریج ہونگی تب ہی نظام میں تبدیلی آئے گی، ایک یا 2 ماہ میں عام انتخابات کا اعلان ہونا ہے، حکومت بتائے کیا آئندہ عام انتخابات سے پہلے لازمی ووٹ کی شرط لائی جا سکتی ہے، اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ حکومت سے پوچھ کر بتائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حکومت لازمی ووٹ ڈالنے کی شرط لاگو کر دے تو قابل ستائش قرار دیں گے۔ اس سے گورننس میں عوام کی بھرپور شرکت ہوگی، اٹارنی جنرل نے بتایا لازمی ووٹ ڈالنے کیلیے قانون سازی کرنا ہو گی، امریکا، کینیڈا سمیت کئی ممالک میں لازمی ووٹ کی شرط نہیںتاہم صرف چند ممالک میں لازمی ووٹ ڈالنے کی شرط ہے، جس طرح ووٹ ڈالنے کا حق ہے، اس طرح نہ ڈالنے کا بھی ہونا چاہیے۔

6

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمہوری نظام میں تبدیلی عوام کے ووٹ سے آتی ہے ، استحکام کیلیے نظام میں تبدیلی لائی جاتی ہے، اپنے نمائندے منتخب کر نا عوام کا بنیادی حق ہے، نظام میں اکثریت کی شراکت داری ضروری ہے تاکہ جمہوریت مضبوط ہو۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ووٹ نہ ڈالنا تعزیری جرم قرار دیا جائے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ الیکشن صرف امیروں کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، ہم اسی لیے انتخابی اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عام انتخابات میں ماحول اتنا گرم ہوتا ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد مشکل ہو جاتا ہے۔ عدالت نے انتخابی اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق درخواستوں کی سماعت 30جنوری تک ملتوی کردی اور حکومت سے لازمی ووٹ کی تجویزپر موقف طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔