شاہ زیب کیس:پولیس کا جائیدادیں سربمہر کرنے کی تفصیل بتانے سے گریز

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 17 جنوری 2013
پولیس نے شہزاد جتوئی اور اہل خانہ کی املاک کو منجمد کرنا شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

پولیس نے شہزاد جتوئی اور اہل خانہ کی املاک کو منجمد کرنا شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے بھائی شہزاد جتوئی کی جائیدادمنجمد کرنے اور ممکنہ گرفتاری و ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ پولیس افسران کو طلب کرلیا ہے۔

بدھ کو سماعت کے موقع پردرخواست گزار کے وکیل جی این قریشی ایڈوکیٹ نے درخواست گزارکی جائیدادیں سربمہر کیے جانے سے متعلق تصاویر پیش کیں اور بتایا کہ اس حوالے سے ویڈیوز بھی پیش کی جائیں گی۔ عدالت نے پولیس افسران کی عدم حاضری پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے انھیںآئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔ گذشتہ سماعت پر پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھاکہ شہزاد جتوئی پولیس کو مطلوب نہیں اور نہ ہی ان کی جائیداد منجمد کی گئی ہے۔ ایس ایچ او نے بتایا تھا کہ درخواست گزار کی جائیداد کو پولیس کی جانب سے منجمد نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے انھیں علم نہیں۔

درخواست گزارکے وکیل جی این قریشی ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وہ درخواست گزار کے بنگلے اور دفتر کو منجمد کیے جانے سے متعلق شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں جن میں وڈیوزبھی شامل ہیں۔ درخواست گزار کے بھائی شاہ رخ جتوئی کے خلاف درخشاں تھانے میں مقدمہ 591/12درج کیا گیا ہے، اس مقدمے میں درخواست گزارنامزد نہیں۔ وکیل کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا ہے جس کے بعد درخواست گزار اور اہلخانہ کو ہراساں کیاجارہا ہے۔ پولیس نے شہزاد جتوئی اور اہل خانہ کی املاک کو منجمد کرنا شروع کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔