مطالعہ قرآن کی ضرورت و اہمیت

محمد نسیم نقشبندی  جمعـء 18 جنوری 2013
 قرآن مجید’’خاتم الکتب‘‘ ہے اور اس کے بعد قیامت تک کسی اور آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں رہی۔ فوٹو : فائل

قرآن مجید’’خاتم الکتب‘‘ ہے اور اس کے بعد قیامت تک کسی اور آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں رہی۔ فوٹو : فائل

اللہ تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام ؑ مبعوث فرمائے۔ ان انبیاء کرام ؑ کو مختلف کتابیں اور صحیفے بھی عطا فرمائے۔

حضرت دائود ؑ کو زبور، حضرت موسیٰ ؑ کو تورات اور حضرت عیسیٰ ؑ کو انجیل عطا فرمائی۔ ہمارے آقا و مولا تاجدار کائنات ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے خاتم النبین بنا کر مبعوث فرمایا اور آپ کو جو کتاب عطا فرمائی وہ قرآن مجید ہے ۔ یہ کتاب’’خاتم الکتب‘‘ ہے اور اس کے بعد قیامت تک کسی اور آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں رہی۔ اس کی تجلیات سے دنیا و آخرت دونوں جگمگا رہے ہیں۔ یہ کتاب ہر قسم کے شک و شبہے سے بالاتر ہے۔

قرآن مجید نے امم سابقہ اور گزشتہ انبیاء کرامؑ کے حوالے سے بہت سے حالات و واقعات بیان کیے ہیں جن میں سے کئی ایک کا ذکر پہلی کتابوں میں سرے سے موجود ہی نہ تھا اور بعض کا ذکر پہلی کتب میں تھا لیکن وہ بھی متبدل اور تحریف شدہ تھا۔ قرآن مجید نے ان احوال و واقعات اور انبیاء کرامؑ کی تعلیمات و خدمات کو سندِ تصدیق عطا فرمائی، اس کے ساتھ یہ کتاب قیامت تک آنے والے احوال بھی منکشف کرتی ہے۔ یہ کتاب شفاء ہے جو دلوں کے روگ مٹا دیتی ہے اور اہل ایمان کے لیے مژدہ رحمت بھی ہے۔

اس کی تلاوت سے گم راہوں کو ہدایت اور بیماروں کو شفا میسر آتی ہے۔ یہ ایسا ساتھی ہے جو کبھی بے وفائی نہیں کرتا۔ یہ ایسا ہم سفر ہے جو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ دنیا ، قبر اور میدان محشر میں ہر جگہ بھر پور ساتھ دیتا ہے۔ قرآن پاک ایسا دوست ہے جس کی دوستی روز قیامت بھی کام آئے گی ۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے پستی بلندی میں، جہالت علم میں، اندھیرا اجالے میں اور زوال عروج میں بدل جاتا ہے۔ یہ ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ حضر ت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا۔ ’’ قرآن مجید پڑھا کرو یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرنے والا بن کر آئے گا۔‘‘ (صحیح مسلم)

ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ اسے کم از کم قرآن مجید کی تلاوت کرنا آتی ہو، یعنی وہ دیکھ کر پڑھ سکے، اور اس کے علاوہ چند مختصر سورتیں بھی یاد کرنی چاہیے تاکہ نماز میں پڑھ سکے۔ حضور نبی اکرم ﷺ جب کوئی لشکر بھیجتے تو لوگوں سے قرآن مجید سنتے تھے، چناں چہ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے خاصی تعداد میں ایک لشکر بھیجنا چاہا تو ان سے قرآن مجید پڑھوایا۔ ہر فرد کو جتنا قرآن مجید آتا تھا اس سے پڑھوایا (اس دوران) ایک نو عمرصحابی کے پاس آئے اور اس سے پوچھا اے فلاں! تمہیں کتنا قرآن مجید یاد ہے۔ اس نے کہا مجھے اتنا اور اتنا اور سورۃ البقرہ یاد ہے۔ آپ ؐ نے فرمایا: کیا تمہیں سورۃ البقرہ بھی یاد ہے؟ اس نے عرض کیا ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’جائو تم ان سب کے امیر ہو۔‘‘

معلوم ہوا کہ آقاؑ کے نزدیک قیادت کا معیار علم تھا اور بالخصوص ایسے شخص کو امیر لشکر بنایا جسے سب سے زیادہ قرآن کا علم تھا۔

احادیث مبارکہ میں قرآن مجید سیکھنے اور سکھانے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کر تے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا: ’’ جب بھی کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر (مسجد) میں اکٹھے ہو کر دوسروں کو پڑھاتے ہیں، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور رحمت الٰہی انہیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور فرشتے ان پر سایہ فگن ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کا تذکرہ اپنے پاس موجود مخلوق میں کرتا ہے۔‘‘

یہ ہمارے مولیٰ کا خصوصی فضل و کرم ہے کہ محض تلاوت قرآن مجید پر بھی اس نے ہمارے لیے اجر کا وعدہ فرمایا ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے۔ ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں اور الف لام میم یہ ایک نہیں بلکہ تین حروف ہیں، گویا الم پڑھنے سے تیس نیکیاں ہمارے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہیں۔ قیامت کے دن بھی قرآن پڑھنے والے کی شان نرالی ہوگی، اس کی عزت و احترام کا منظر خود تاجدار کائناتؐ نے یوں بیان فرمایا۔

’’ روز قیامت صاحب قرآن (قرآن پڑھنے والا اور عمل کرنے والا) آئے گا تو قرآن کہے گا: اے رب ! اسے زیور پہنا، تو صاحب قرآن کو عزت کا تاج پہنا یا جائے گا۔ قرآن پھر کہے گا: اے میرے رب! اسے اور بھی پہنا، تو اسے عزت و بزرگی کا لباس پہنا دیا جائے گا۔ پھر کہے گا: اے میرے مولا! اب اس سے راضی ہو جا( اس کی تمام خطائیں معاف کردے ) تو اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو جائے گا اور اس سے کہا جائے گا، قرآن پڑھتا جا اور( جنت کے زینے چڑھتا جا اور اللہ تعالیٰ ہر آیت کے بدلے میں اس کی نیکی بڑھاتا جاتا جائے گا۔‘‘ ( ترمذی، کتاب فضائل القرآن)

قرآن مجید سیکھنے اور سکھانے کو نفلی عبادات سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ ابن ماجہ میں حدیث مبارکہ ہے۔ حضر ت ابو ذرؓ روایت کرتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا: ’’ اے ابو زر اگر تو جاکر اللہ کی کتاب کی ایک آیت کسی کو سکھائے تو یہ تیرے لیے سو رکعت پڑھنے سے بہتر ہے۔‘‘ (ابو دائود، السنن، ۱:۹۷،رقم:۹۱۲)

جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ عظمت و برکت، ہدایت و نور اور شفاء و رحمت والی کتاب عطا فرمائی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسے محبت سے پڑھیں، پڑھنا نہیں جانتے تو پڑھنا سیکھیں اور سیکھنے میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہ کریں۔ پڑھنا سیکھ لیں تو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھیں اور اسے سمجھ کر اس کے مطابق عمل کریں تاکہ دنیا و آخرت کی کام یابی حاصل ہو سکے۔

یہ ہماری نجات کا ذریعہ ہے۔ اس مختصر زندگی کو غنیمت جاننے اور وقت نکال کر اس عظیم کام کا آغاز آج ہی سے کیجیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔