نگران سیٹ اپ، عدلیہ، فوج سے مشاورت میں برائی نہیں، فضل الرحمن

کامرس رپورٹر  جمعـء 18 جنوری 2013
کسی بھی غیر جمہوری کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، سیفما آفس میں گفتگو۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کسی بھی غیر جمہوری کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، سیفما آفس میں گفتگو۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس بھی نہیں، نگران سیٹ اپ کیلیے عدلیہ اور فوج سے مشاورت میں برائی نہیں لیکن پابندی بھی نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز سیفما آفس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اپنی پشت پر فوج کا تاثر دے رہے ہیں، ایسی پشت پناہی کے بغیرکچھ نہیں ہوسکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر سیاسی، انتخابی نظام میں خرابیاں ہیں توکیا جرنیلوں اور ججزکا کردار مثالی ہے؟ مارشل لاء سمیت کسی بھی غیر جمہوری کوشش کی مزاحمت کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول جیسے واقعات سے تدبیرکے ساتھ نمٹنا ہوگا، جنگ کے بجائے مذاکرات کی ضرورت ہے تاہم بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر بھی غور ہونا چاہیے۔

4

آئی این پی کے مطابق فضل الرحمٰن نے کہا کہ طاہر القادری دوغلی باتیں کر رہا ہے‘ جس صدر اور وزیر اعظم کو ’’ایکس‘‘ قراردیا پھر ان سے مذاکرات کیلیے ترلے منتوں پر آگئے۔ انھوں نے کہا کہ گورنر راج لگنا پیپلز پارٹی کا مقدر ہے‘ کیا بلوچستان میں گورنر راج لگا کر سندھ اور خیبرپختونخوا کا کفارہ ادا کیا گیا ہے؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔