- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
نگران سیٹ اپ، عدلیہ، فوج سے مشاورت میں برائی نہیں، فضل الرحمن
لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس بھی نہیں، نگران سیٹ اپ کیلیے عدلیہ اور فوج سے مشاورت میں برائی نہیں لیکن پابندی بھی نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز سیفما آفس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اپنی پشت پر فوج کا تاثر دے رہے ہیں، ایسی پشت پناہی کے بغیرکچھ نہیں ہوسکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر سیاسی، انتخابی نظام میں خرابیاں ہیں توکیا جرنیلوں اور ججزکا کردار مثالی ہے؟ مارشل لاء سمیت کسی بھی غیر جمہوری کوشش کی مزاحمت کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول جیسے واقعات سے تدبیرکے ساتھ نمٹنا ہوگا، جنگ کے بجائے مذاکرات کی ضرورت ہے تاہم بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر بھی غور ہونا چاہیے۔
آئی این پی کے مطابق فضل الرحمٰن نے کہا کہ طاہر القادری دوغلی باتیں کر رہا ہے‘ جس صدر اور وزیر اعظم کو ’’ایکس‘‘ قراردیا پھر ان سے مذاکرات کیلیے ترلے منتوں پر آگئے۔ انھوں نے کہا کہ گورنر راج لگنا پیپلز پارٹی کا مقدر ہے‘ کیا بلوچستان میں گورنر راج لگا کر سندھ اور خیبرپختونخوا کا کفارہ ادا کیا گیا ہے؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔