ایف بی آر کی 3604 ارب کا ٹیکس ہدف پانے کیلیے سرتوڑ کوششیں

ارشاد انصاری  اتوار 16 اپريل 2017
بقایا جات کی ریکوری اورسیلز ٹیکس ڈیمانڈ ایجنڈے میں سرفہرست، اہم فیصلے متوقع۔ فوٹو: فائل

بقایا جات کی ریکوری اورسیلز ٹیکس ڈیمانڈ ایجنڈے میں سرفہرست، اہم فیصلے متوقع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) رواں مالی سال 2016-17 کے لیے مقرر کردہ3604ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کو یقینی بنانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لیے گزشتہ 2 ماہ کے دوران اپنائی جانے والی جارحانہ حکمت عملی کے تحت اگرچہ ریونیو شارٹ فال میں کمی واقع ہوئی ہے مگر اب بھی رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ایف بی آر کو 160 ارب روپے سے زائد کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے جبکہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ آرٹیکل فور کے تحت دبئی میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں مالی سال کا ریونیو ہدف حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی اور ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی نہیں کی جارہی۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ریونیوشارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے سب سے زیادہ انحصار ود ہولڈنگ ٹیکسوں پر کیا جارہا ہے کیونکہ ریونیو میں سب سے زیادہ حصہ ود ہولڈنگ ٹیکسوں کا ہی ہے، رواں مالی سال میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو فروری 2017 تک حاصل ہونے والی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں سے 71.2 فیصد حصہ ود ہولڈنگ ٹیکسوںکا ہے۔

چیف کمشنرز کو لکھے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ 3604ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکسوں کو فوکس کرنا ہوگا اور ماتحت اداروں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مراسلے میں کہا گیا کہ منگل کو بلائی جانے والی ویڈیو کانفرنس میں کمشنر ودہولڈنگ زون کی پوری ٹیم شریک ہوگی اور اس کانفرنس میں ود ہولڈنگ ٹیکس اسٹریٹجی پر نظر ثانی کی جائے گی، ود ہولڈنگ ٹیکسوں کی وصولی و بقایاجات کی ریکوری سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے بقایا جات کی ریکوری، موجودہ ود ہولڈنگ واجبات اور سیلز ٹیکس ڈیمانڈ کو ویڈیوکانفرنس کے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا گیا ہے، کانفرنس کا بنیادی مقصد رواں سہ ماہی(اپریل تا جون) کے دوران ود ہولڈنگ ٹیکسوں کے ذریعے ٹیکس وصولیوں کو زیاہ سے زیادہ کرنا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔