- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
اورنج ٹرین کیس کا فیصلہ بھی محفوظ، منصوبہ بنتا نظر نہیں آرہا، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس اعجاز افضل کی سر براہی میں5 رکنی لارجر بینچ نے سول سوسائٹی کی جانب سے آرکیالوجسٹ کامل خان کی جمع کرائی گئی رپورٹ پر جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت ایک ہفتے میں کم از کم 2 ماہرین کی رائے پر مشتمل جواب جمع کروائے جبکہ فریقین چاہیں تو تحریری صورت میں مزید دلائل جمع کرا سکتے ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزارآرکیالوجسٹ کامل خان نے موقف اپنایا کہ نیسپاک کی رپورٹ اندازوں پر بنائی گئی، تاریخی عمارتوں کی بنیادوں اور مٹیریل سے متعلق کوئی اسٹڈی نہیں کرائی گئی، اس دوران اظہر صدیق نے مداخلت کی تو عدالت نے انھیں روک دیا۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ دلائل دے چکے ہیں، مقدمے میں کوئی سنجیدگی آتی ہے تو آپ اس کا جنازہ نکال دیتے ہیں، وکیل نیسپاک شاہد حامد کا کہنا تھا کہ درخواست گزار براہ راست ڈاکٹر کونینگم سے خط و کتابت کرتے رہے، دوسروں پر تعصب کا الزام لگانے والے اپنے گریبان میں بھی جھانکیں، منصوبہ جائزے کیلیے یونیسکو کو بھیجنے کی ضرورت نہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ڈی جی آرکیالوجی کی تقرری سیاسی بنیادوں پر ہوتی ہے تاہم معاملہ جائزے کیلیے یونیسکو کو بھیجنے کی قانونی ضرورت نہیں۔
ڈاکٹر کونینگم کی رپورٹ پر درخواست گزاروں نے ایک لفظ بھی نہیں کہا جب ان کو رپورٹ میں دلچسپی نہیں تو ہمیں دلچسپی کیوں ہوگی، بتایا جائے کیا حضرت موج دریاؒؒ کے مزار کی بنیادوں کی اسٹڈی کروائی گئی، شاہد حامد نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں، درخواست گزار کہیں تو ان کو وہاں ڈرلنگ کرکے دکھا دیتے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اورنج لائن منصوبہ نہیں بنانا تو آپ کی مرضی، یہاں تو اورنج لائن منصوبہ بنتا ہوا نظر نہیں آرہا، چاہیں تو رائیونڈ میں جاکر اورنج لائن ٹرین بنا لیں، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایشو صرف مزار کا نہیں، جی پی او، سپریم کورٹ رجسٹری اور ہائیکورٹ کی عمارتیں بھی راستے میں آتی ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ان عمارتوں کی بنیادیں کہاں تک ہیں، ہماری تشویش یہ ہے کہ ڈرلنگ سے عمارتوں کی بنیادیں تومتاثر نہیں ہوں گی، دوسرا فریق چاہتا ہے کہ تاریخی مقامات کے قریب ٹرین زیر زمین گزرے، اس سے لاگت میں کتنا اضافہ ہوگا۔
شاہد حامد کا کہنا تھا کہ اس سے لاگت 4 سے 5 گنا بڑھ جائے گی، زیر زمین سیکیورٹی اور وینٹیلیشن کا مسئلہ بھی ہوگا، ایسا نہ ہو کہ مسافر فرائی ہو جائیں، منصوبہ دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے سستا ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کہا جاتا ہے تعمیراتی کام سے مزار اور سینٹ اینڈریو چرچ کی بنیادیں متاثر ہوں گی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بنیادیں متاثر ہوئیں تو عمارت گر بھی سکتی ہے جس پر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ عدالت کو ارتعاش کا جو معیار بتایا جا رہا ہے اس سے بھی کم ہوگا کیونکہ تعمیرات اور ٹرین کی تھرتھراہٹ میں فرق ہے،5 تاریخی عمارتوں کے لیے 60 کروڑ کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔