موسمیاتی تبدیلی سے دریا کا رخ بدل گیا

ویب ڈیسک  بدھ 19 اپريل 2017
گلیشیئر پگھلنے سے کینیڈا کا یکون دریا جھیل کی بجائے اب رخ بدل کر بحرالکاہل میں گرنے لگا ہے،
 فوٹو: بشکریہ نیچر

گلیشیئر پگھلنے سے کینیڈا کا یکون دریا جھیل کی بجائے اب رخ بدل کر بحرالکاہل میں گرنے لگا ہے، فوٹو: بشکریہ نیچر

ٹورانٹو: جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک دریا نے اپنا رخ تبدیل کیا ہے اور ماہرین کے مطابق اس کی وجہ آب و ہوا میں تبدیلیاں (کلائمیٹ چینج) ہے۔

گزشتہ برس کے وسط میں کینیڈا کے علاقے یکون میں ایک بہت بڑا برفانی گلیشیئر کھسکا تھا اور اس سے بہنے والا وہ پانی جو ایک دریا میں جاتا تھا اب دوسرے دریا میں ملنے لگا۔ اس سے یکون کی سب سے بڑی جھیل کو پانی کی فراہمی متاثر ہوئی اور سارا میٹھا پانی اب بیرنگ سمندر کی بجائے الاسکا کے جنوب میں بحرالکاہل میں گرنے لگا ہے۔

ماہرین نے اس عمل کو’’دریا کی فوری ضبطگی‘‘ قرار دیا ہے اور ماضی میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن اتنی تیزی سے دریا کا بہاؤ بدلنے کا کوئی واقعہ تاریخ کے علم میں اب تک نہیں آسکا۔

دریا پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں کا کہنا ہے کہ یکون کے علاقے میں واقع رخ بدلنے والے اس دریا کا نام ’’سلمس ریور‘‘ ہے۔ اب یہ گلیشیائی بہاؤ کی وجہ سے اپنا رخ بدل چکا ہے۔ اس میں پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے اور کنارے کے پتھر اور ریت واضح ہورہے ہیں۔

نیچرجیوسائنس میں شائع رپورٹ کے مطابق سلمز دریا میں پانی کی رکاوٹ سے اس علاقے کی سب سے بڑی اور خوبصورت جھیل کی بقا کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ گزشتہ اگست جھیل کا پانی کم ترین درجے پر تھا جس سے وہاں رہنے والی دو آبادیاں بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جھیل میں پانی کم ہوتے ہوتے وہاں تک جاپہنچے گا کہ یہ ایک بند طاس (بیسن) کی صورت اختیار کرجائے گا۔ اس کے بعد اس کا حیاتی ماحول (ایکولوجی)، کیفیت اور بہت کچھ تبدیل ہوکر رہ جائے گا۔  یہ کیفیت کیسکا ولش گلیشیئر پگھلنے سے پیدا ہوئی ہے جو 1956 سے 2007 تک گھلتے پگھلتے ہوئے نصف رہ گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔