- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
موسمیاتی تبدیلی سے دریا کا رخ بدل گیا
ٹورانٹو: جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک دریا نے اپنا رخ تبدیل کیا ہے اور ماہرین کے مطابق اس کی وجہ آب و ہوا میں تبدیلیاں (کلائمیٹ چینج) ہے۔
گزشتہ برس کے وسط میں کینیڈا کے علاقے یکون میں ایک بہت بڑا برفانی گلیشیئر کھسکا تھا اور اس سے بہنے والا وہ پانی جو ایک دریا میں جاتا تھا اب دوسرے دریا میں ملنے لگا۔ اس سے یکون کی سب سے بڑی جھیل کو پانی کی فراہمی متاثر ہوئی اور سارا میٹھا پانی اب بیرنگ سمندر کی بجائے الاسکا کے جنوب میں بحرالکاہل میں گرنے لگا ہے۔
ماہرین نے اس عمل کو’’دریا کی فوری ضبطگی‘‘ قرار دیا ہے اور ماضی میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن اتنی تیزی سے دریا کا بہاؤ بدلنے کا کوئی واقعہ تاریخ کے علم میں اب تک نہیں آسکا۔
دریا پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں کا کہنا ہے کہ یکون کے علاقے میں واقع رخ بدلنے والے اس دریا کا نام ’’سلمس ریور‘‘ ہے۔ اب یہ گلیشیائی بہاؤ کی وجہ سے اپنا رخ بدل چکا ہے۔ اس میں پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے اور کنارے کے پتھر اور ریت واضح ہورہے ہیں۔
نیچرجیوسائنس میں شائع رپورٹ کے مطابق سلمز دریا میں پانی کی رکاوٹ سے اس علاقے کی سب سے بڑی اور خوبصورت جھیل کی بقا کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ گزشتہ اگست جھیل کا پانی کم ترین درجے پر تھا جس سے وہاں رہنے والی دو آبادیاں بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جھیل میں پانی کم ہوتے ہوتے وہاں تک جاپہنچے گا کہ یہ ایک بند طاس (بیسن) کی صورت اختیار کرجائے گا۔ اس کے بعد اس کا حیاتی ماحول (ایکولوجی)، کیفیت اور بہت کچھ تبدیل ہوکر رہ جائے گا۔ یہ کیفیت کیسکا ولش گلیشیئر پگھلنے سے پیدا ہوئی ہے جو 1956 سے 2007 تک گھلتے پگھلتے ہوئے نصف رہ گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔