خسرہ سے 400 بچوں کی موت کا عدالت عظمیٰ نوٹس لے، پیما

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 19 جنوری 2013
سپریم کورٹ اس واقعے کا نوٹس لے تاکہ آئندہ بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے اور کسی وبا کی صورت میں پہلے ہی اس کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔  فوٹو: فائل

سپریم کورٹ اس واقعے کا نوٹس لے تاکہ آئندہ بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے اور کسی وبا کی صورت میں پہلے ہی اس کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ سندھ بھر میں خسرہ کی وبا سے ہلاک ہونیوالے تقریباً400 بچوں کی موت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایسے عناصرکوقانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو بیماری کو وبائی صورت میں پھیلنے سے روکنے میں ناکام رہے ہیں اور جن کی نااہلی کی وجہ سے سیکڑوں بچوںکی اموات واقع ہوئی ہے۔

یہ بات پیما کے ترجمان نے  اپنے بیان میں کہی، ترجمان نے کہا کہ 400 بچوں کی موت پر محکمہ صحت کے تمام حکام کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا وہ خسرہ کی روک تھام اور ویکسین کی عدم دستیابی میں برابرکے ذمے دار ہیں، انھوں نے اس موقع پر بین الاقوامی این جی اوز کے کردار کی بھی مذمت کی اور کہا کہ حکومت سندھ اور متعلقہ محکموں کے تاخیر سے کیے جانے والے اقدامات کے باوجود ان بچوں کی قیمتی زندگیوں کو واپس نہیں لایا جاسکتا۔

این جی اوز اور محکمہ صحت نے سوائے زبانی جمع خرچ کے وقت پر وباکی روک تھام کیلیے کچھ نہیں کیا، سپریم کورٹ اس واقعے کا نوٹس لے تاکہ آئندہ بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے اور کسی وبا کی صورت میں پہلے ہی اس کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔