ریجی روبو بلنگ کا نیا نظام

ع۔ر  جمعرات 20 اپريل 2017
ریجی روبو اشیائے صرف پر لگے ہوئے ریڈیو فریکوئنسی آئی ڈی ٹیگ کی مدد سے پورے سامان کو بہ یک وقت اسکین کرلیتا ہے۔ فوٹو : فائل

ریجی روبو اشیائے صرف پر لگے ہوئے ریڈیو فریکوئنسی آئی ڈی ٹیگ کی مدد سے پورے سامان کو بہ یک وقت اسکین کرلیتا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے بڑے شہروں میں سپرمارکیٹوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جبکہ ایک ہی چھت تلے ضرورت کی تمام اشیاء کی دست یابی کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد یہاں خریداری کے لیے آنے لگی ہے۔

سپرمارکیٹ میں خریداری کرنے کا الگ ہی لطف ہے۔ دکان داروں سے بھاؤ تاؤ کرنے کے جھنجٹ سے نجات مل جاتی ہے اور تمام اشیاء ایک ہی جگہ پر موجود ہونے کے باعث وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔ مگر یہ لطف اس وقت غارت ہوجاتا ہے جب بلنگ کاؤنٹر پر صارفین کی طویل قطار نظر آتی ہے۔ ویک اینڈ اور تہواروں کے مواقع پر قطاریں اتنی طویل ہوجاتی ہیں کہ مختلف ریکس سے مطلوبہ اشیاء اٹھانے میں اتنا وقت صرف نہیں ہوتا جتنا قطار میں کھڑے ہوکر اپنی باری آنے کے انتظار میں لگ جاتا ہے۔ ان لمحات میں شاپنگ کا سارا لطف غارت ہوجاتا ہے۔

اس وقت جی چاہتا ہے کہ بلنگ کا ایسا سسٹم ہوتا کہ انتظار نہ کرنا پڑتا۔ تو جناب بہت جلد آپ کی یہ خواہش پوری ہوجائے گی، کیوں کہ جاپان میں یہ سسٹم نہ صرف بنالیا گیا ہے بلکہ شاپنگ مالز اور سپرمارکیٹوں میں اپنایا بھی جارہا ہے۔

ایک عالمی شہرت یافتہ جاپانی کمپنی نے یہ سسٹم تیار کیا ہے جسے Reji Robo کا نام دیا گیا ہے۔ سپرمارکیٹوں میں ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کاؤنٹر پر بیٹھا ہوا نمائندہ ایک ایک شے کے بارکوڈ کو اسکین کرتا ہے۔ ہر شے کے نام اور تعداد کے ساتھ اس کی قیمت بلنگ سوفٹ ویئر میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ اسکیننگ کا عمل مکمل ہونے پر نمائندہ صارف سے رقم وصول کرتا ہے اور بل کا پرنٹ آؤٹ نکال کر پکڑا دیتا ہے۔ اس دوران ساتھ کھڑا ہوا ہیلپر سامان تھیلوں میں بھرتا جاتا ہے۔ یہ وقت طلب کام ہے۔ ایک ٹرالی کے سامان کو اسکین کرنے اور بل کی وصولی کے بعد پیکنگ تک کم از کم دس پندرہ منٹ لگ جاتے ہیں۔ اس کے برعکس نیا سسٹم تمام اشیاء کو بہ یک وقت نہ صرف اسکین کرتا ہے بلکہ ہاتھ کے ہاتھ پیک بھی کردیتا ہے۔

ریجی روبو اشیائے صرف پر لگے ہوئے ریڈیو فریکوئنسی آئی ڈی ٹیگ کی مدد سے پورے سامان کو بہ یک وقت اسکین کرلیتا ہے۔ ایک مانیٹر پر ہر شے کی فرداً فرداً قیمت ظاہر ہوتی ہے اور رقم کی ادائیگی کے بعد سامان پیک کرکے گاہک کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ جن سپرمارکیٹوں نے بلنگ کا یہ نظام اپنالیا ہے وہاں صارفین کے لیے مخصوص ٹوکریاں رکھی جاتی ہیں۔ مطلوبہ سامان ٹوکریوں سمیت بلنگ کاؤنٹر پر رکھ دیا جاتا ہے۔ اسکیننگ اور رقم کی ادائیگی کے بعد ٹوکری کا پیندا کُھل جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں تمام اشیاء تھیلے میں منتقل ہوجاتی ہیں جو صارف کو تھما دیا جاتا ہے۔ یہ تمام عمل ایک سے دو منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے۔ یوں شاپنگ مالز میں خریداروں کا جم غفیر ہونے کے باوجود بلنگ ایریا میں قطاریں لگی ہوئی نظر آتیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔