دوستی کیلیے پاکستان کو اپنے طور طریقے بدلنا ہونگے، من موہن سنگھ

نیوز ڈیسک  ہفتہ 19 جنوری 2013
سخت ردعمل کے بعدمخالف خاموش ہوجائیگا، رہنما کانگریس، تہذیب یافتہ رویہ بہتر تعلقات کیلیے ضروری ہے،سونیا گاندھی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

سخت ردعمل کے بعدمخالف خاموش ہوجائیگا، رہنما کانگریس، تہذیب یافتہ رویہ بہتر تعلقات کیلیے ضروری ہے،سونیا گاندھی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

جے پور: بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان سمیت تمام ممالک سے دوستی اور اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن دوستی کے لیے پاکستان کواپنے طور طریقے بدلنا ہوں گا۔

اگر ایسی کارروائیاں ہوتی رہیں تو دوستی کی خواہش کیسے کامیاب ہوگی؟ پاکستان کے ساتھ تعلقات پہلے جیسے نہیں رہ سکتے،  جو لوگ ذمے دار ہیں انھیں سزا ملنی چاہیے، مجھے امید ہے کہ پاکستان اس بات کو سمجھے گا۔  بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق من موہن سنگھ نے یہ بات جمعے کو جے پور میں کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔

بھارتی وزیر اعظم کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر فائرنگ اور فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کشیدگی بڑھ گئی تھی تاہم گذشتہ چند روز میں صورت حال کو معمول پر لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان جھڑپوں میں 2 پاکستانی فوجی شہید اور 2 بھارتی فوجی مارے گئے تھے، بھارتی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی افواج نے ان کے ایک سپاہی کا سر کاٹ دیا۔ ایک پارٹی لیڈر راشد علوی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اس سخت ردعمل کے بعد ہمارا مخالف خاموش ہوجائے گا اور اسلام آباد کو بھی سمجھ آجائے گی۔

15

قبل ازیں کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے بھی بھارتی فوجی کا سر کاٹنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ باہمی تعلقات میں بہتری اور فروغ اچھی بات ہے لیکن یہ بات واضح ہوجانی چاہیے کہ مذاکرات اسی صورت میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں جب تہذیب یافتہ رویے کا اظہار کیا جائے۔ سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملکوں سے بہتر اور قریبی تعلقات صرف خطے میں امن ہی نہیں لائیں گے بلکہ ان سے ہمارے ان پڑوسیوں کو بھی فائدہ پہنچے گا جن سے ہماری سرحدیں ملتی ہیں۔ سونیا گاندھی کے اس بیان سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کی جانب سے وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات کی تجویز کا خیر مقدم کرچکے ہیں اور انھوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کی تجویز کو انتہائی مثبت اقدام قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔