وزیر اعظم قانونی اور سیاسی لحاظ سے وینٹی لیٹر پر چلے گئے، آئینی ماہرین تجزیہ نگار

اجمل ستار ملک  جمعـء 21 اپريل 2017
آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پاناما لیکس کے فیصلے کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فوٹو : ایکسپریس

آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پاناما لیکس کے فیصلے کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے وزیراعظم کو وقتی ریلیف ملا ہے مگر وہ قانونی و سیاسی لحاظ سے وینٹی لیٹر پر چلے گئے ہیں، عدلیہ نے انھیں کلین چٹ نہیں دی بلکہ بات وزیراعظم کی نااہلی سے بڑھ کر کرمنل پراسیکیوشن کی طرف چل نکلی ہے۔

سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ جن 2 ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ان میں سے ایک جج اس بینچ کے سربراہ ہیں لہٰذا اس اختلاف کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے، ججوں نے قطری خط مسترد کردیا۔ جے آئی ٹی کی تشکیل کیلیے 7دن کا وقت دیا گیا ہے، 60 دن میں اس کا فیصلہ آئے گا جبکہ عدلیہ اس ٹیم کو سپروائز کرے گی۔ پانچوں جج منی ٹریل کے حوالے سے دیے گئے ثبوتوں سے مطمئن نہیں ہیں اور اس لیے انھوں نے وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں دی، وزیراعظم کواخلاقی طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ فیصلہ ن لیگ خصوصاً نوازشریف کیلیے نقصان دہ ہے۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ فیصلہ انتہائی متوازن اور صورت حال کے عین مطابق ہے۔ بات وزیراعظم کی نااہلی سے آگے بڑھ چکی ہے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف کرمنل پراسیکیوشن کھول دی ہے، جوڈیشل کمیشن کے اختیارات محدود ہوتے ہیں اور وہ ٹرمز آف ریفرنس میں رہ کر کام کرتا ہے جبکہ جے آئی ٹی خودمختار ہوتی ہے، اسے بے شمار اختیارات حاصل ہوتے ہیں اور وہ کسی کو بھی شامل تفتیش کرسکتی ہے۔ اس فیصلے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک اسپیشل بینچ بنانے کی درخواست بھی کی گئی ہے جو اس ٹیم کو سپروائز کرے گا۔

تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا کہ پاناما کیس ’’ری اوپن‘‘ ہو گیا ہے۔ ججوں نے وزیراعظم کے صادق اور امین ہونے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ وزیراعظم اس فیصلے کے بعد قانونی اور سیاسی لحاظ سے وینٹی لیٹر پر چلے گئے ہیں۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کے ٹرمز آف ریفرنس سپریم کورٹ طے کرے گی، 60دن وزیراعظم پر قانونی و سیاسی دباؤ رہے گا، دھرنے کے وقت پیپلز پارٹی کی سپورٹ کی وجہ سے نوازشریف بچ گئے تھے مگر اب ایسا لگتاہے کہ پیپلز پارٹی ن لیگ کاساتھ نہیں دے گی، میرے نزدیک اب پولرائزیشن بڑھے گی۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہاکہ عدلیہ نے شاید وزیراعظم کو آخری موقع فراہم کیاہے کہ اچانک ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کے بجائے اس مسئلے کوسیاسی فیصلے سے حل کیاجائے۔ ن لیگ کیلیے راستہ مزیددشوار ہوگیا، جو مٹھائیاں بانٹی جارہی ہیں ان میں کڑواہٹ موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2:3کا فیصلہ موت اور شدید بخار کا ہے اور اس میں شفا نہیں۔ عدلیہ نے اداروں اور بیوروکریسی کو پیغام دیاہے کہ وہ اپنا کام کریں۔ آصف زرداری کے بیان پر حیرت ہوئی، میرے نزدیک وہ ن لیگ کے بجائے عدلیہ کوٹف ٹائم دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔