- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
گزشتہ 25 سال سے پتے کھانے والا شخص
گجرانوالہ: درخت کے پتے عموماً جانور ہی کھاتے ہیں لیکن ایک پاکستانی شخص ایسا بھی ہے جو گزشتہ 25 برس سے درخت کے پتے کھارہا ہے۔
گوجرانوالہ کے رہائشی اس شخص کا نام محمدو بٹ ہے جن کے مطابق وہ ایک بہت غریب گھرانے میں پید اہوئے جہاں پورے خاندان کو کئی کئی روز تک بھوکا سونا پڑتا تھا۔ بھوک کے ہاتھوں انہوں نے درخت کی چھال اور پتے کھانا شروع کردیئے کیونکہ وہ پتے اور پودے کھانے کو بھیک مانگنے سے بہتر سمجھتے ہیں۔
اس کے بعد پتوں، درختوں کی شاخوں اور پودوں کا ذائقہ محمود کو بھاگیا اور اب درختوں کی لکڑی چبانا بھی ان کا معمول بن گیا ہے۔ وہ روزانہ گدھا گاڑی چلاتے ہیں اور جہاں بھوک لگتی ہے پتے توڑ کر کھالیتے ہیں۔ ان کے پڑوسی کے مطابق ایک عرصے سے محمود بٹ پتے اور درخت کی ٹہنیاں کھارہے ہیں اور اس عمل سے آج تک انہیں بیمار نہیں دیکھا اور نہ ہی وہ اب تک کسی بڑی بیماری کے سلسلے میں کسی ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں۔
محمود بٹ برگد، سکھ چین اور دوسرے درختوں کی تازہ شاخیں شوق سے کھاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔