رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کے قیام کا اصولی فیصلہ

احتشام مفتی  اتوار 23 اپريل 2017
ڈیٹا دینے کی استدعا کرینگے، جعلسازی کا خاتمہ، دستاویزی عمل کوفروغ ملے گا،شیخانی۔ فوٹو: فائل

ڈیٹا دینے کی استدعا کرینگے، جعلسازی کا خاتمہ، دستاویزی عمل کوفروغ ملے گا،شیخانی۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹرکے کاروبارکومکمل دستاویزی بنانے کے لیے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے آباد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے قیام کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں آباد نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے مختلف کنسلٹنٹس سے رابطے بھی کیے ہیں جن کی مشاورت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے آباد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ مجوزہ آباد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ ملک بھر کی رہائشی، تجارتی وصنعتی اراضیوں کی حقیقی ویلیو، ٹرانزیکشنز سمیت دیگر تفصیلات ماہانہ بنیادوں پر جاری کرے گی تاہم تعمیراتی شعبے کی جانب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ مجوزہ آباد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے قیام سے پاکستان بھر کے رجسٹرارز کے دفاترسمیت دیگر متعلقہ حکومتی محکمہ جات سے تعاون ملنے کے امکانات نہیں کیونکہ مجوزہ مارکیٹ کے قیام سے ان دفاتراور محکمہ جات میں کرپشن کے دروازے بند ہوجائیں گے اور اراضیوں کی خریدوفروخت میں ہونے والی سالانہ اربوں روپے کی رشوت ستانی کا راستہ بھی بند ہو جائے گا۔

اس ضمن میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ریئل اسٹیٹ اورتعمیراتی شعبہ درحقیقت ریونیو جنریشن اور غیرہنرمندوں کے لیے روزگارکے وسیع مواقع فراہم کرنے والا بڑا شعبہ ہے لیکن کاٹن مارکیٹ، اسٹاک مارکیٹ، بلین مارکیٹ کی طرز پرتاحال پاکستان میں ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کا وجود نہیں، آباد چونکہ اس شعبے کی واحد ملک گیر تنظیم ہے جس نے محسوس کیا ہے کہ اس شعبے میں نئی سرمایہ کاری کرنے والوں کی سہولت اور پرانے سرمایہ کاروں کو ملک بھرکی کمرشل، انڈسٹریل اوررہائشی اراضیوں کی علاقے وشہر کی بنیاد پردرست ویلیوسے آگاہ کیا جائے۔

محسن شیخانی نے بتایا کہ مجوزہ آباد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے قیام کے لیے ایسوسی ایشن ملک بھر کے رجسٹرارز کے دفاتر سے رابطہ کرکے انہیں خودکارنظام کے تحت ڈیٹا فراہم کرنے کی درخواست کرے گی، اگر رجسٹرار دفاتراورمتعلقہ صوبائی محکموں نے اس ضمن میں تعاون کیا تو نہ صرف اس شعبے میں ڈاکومینٹیشن کوتیزرفتاری سے فروغ ملے گا بلکہ اراضیوں کی جعلی رجسٹریشن اور جعلی دستاویزات کا کاروبار بھی ختم ہوجائے اورمنظم جعلسازوں کی حوصلہ شکنی ہوسکے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔