سافٹ ڈرنک کا روزانہ استعمال دماغ کے لیے خطرہ

ویب ڈیسک  منگل 25 اپريل 2017
سافٹ ڈرنک اور مصنوعی مٹھاس والے شربت کا روزانہ استعمال یادداشت کو متاثر کرکے دماغ کو دھیرے دھیرے چھوٹا کرسکتا ہے، فوٹو؛ فائل

سافٹ ڈرنک اور مصنوعی مٹھاس والے شربت کا روزانہ استعمال یادداشت کو متاثر کرکے دماغ کو دھیرے دھیرے چھوٹا کرسکتا ہے، فوٹو؛ فائل

میسا چیوسیٹس: ہم سافٹ ڈرنک کے نقصانات سے بخوبی واقف ہیں تاہم اب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، مصنوعی مٹھاس والے شربت اور یہاں تک کہ روزانہ پھلوں کا رس بھی دماغ کو متاثر کرسکتے ہیں۔

یہ تحقیق فری منگھم ہرٹ اسٹڈی ( ایف ایچ ایس) کے تحت کی گئی ہے جس کے سروے کے مطابق روزانہ سافٹ ڈرنک، فروٹ جوس اور مصنوعی مٹھاس والے شربت کا استعمال پورے دماغی حجم میں کمی اور یادداشت متاثر کرنے کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسی ٹیم نے بتایا کہ جو لوگ ڈائٹ سوڈا یا شکر سے پاک سافٹ ڈرنکس استعمال کرتے ہیں ان میں ڈیمنشیا اور فالج کا خطرہ انہیں استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں تین گنا تک بڑھ سکتا ہے۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ سافٹ ڈرنک اور مصنوعی مٹھاس والے مشروبات دماغ کے حجم کرنے اور ایک اہم حصے ’’ہیپوکیمپس‘‘ کو بھی چھوٹا کرسکتے ہیں جو یادداشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی میں نیورولوجی کے ماہر کا کہنا ہے ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ زیادہ شکر والے مشروبات کا اندھا دھند استعمال دماغ کو شدید متاثر کرسکتا ہے۔ اسی طرح ڈائٹ سافٹ ڈرنکس کے بھی انتہائی مضر اثرات سامنے آئے ہیں جن میں فالج (اسکیمک اسٹروک) اور ڈیمنشیا جیسے خطرات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مصنوعی مٹھاس والے مشروبات دل کی کارکردگی اور افعال کو متاثر کرسکتے ہیں اور دماغی شریانی نظام پر بھی برے اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔  سروے میں 30 سال سے زائد عمر کے 4 ہزار افراد کو شامل کیا گیا اور ان سے مشروب پینے کی عادات اور ایم آر آئی (میگنیٹک ریزوننس امیجنگ) سے ان کا دماغ دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ یادداشت کے کچھ ٹیسٹ بھی لیے گئے۔ 10 سال تک تحقیق کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ 45 سال سے زائد عمر کے شرکا کو فالج ہوا جب کہ 60 یا اس سے زئد عمر کے  افراد کو ڈیمنشیا کا مرض لاحق ہوگیا اور ان سب افراد نے سافٹ ڈرنکس کا بھرپور استعمال کیا تھا۔ اس مطالعے سے پتا چلا کہ ڈائٹ مشروبات اور سافٹ ڈرنکس بھی ذیابیطس اور ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔