- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
مصرکے مقبرے سے ممیاں اورمورتیاں برآمد
قاہرہ: مصر میں آثارِ قدیمہ پر کام کرنے والے ماہرین نے لکسر کے مقام پر ایک نئے آثار دریافت کیے ہیں جن میں کئی حنوط شدہ لاشیں (ممی) اور ایک ہزار کے قریب قیمتی مورتیاں شامل ہیں۔
مصر کی وزارت برائے آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے لکسر کے مقام پر کئی اہم مقبرے اور بھول بھلیوں جیسے راستے دریافت کیے ہیں جو 1550 سے 1070 قبل مسیح کے قدرے جدید مصری عہد (نیو کنگڈم) سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس اہم دریافت میں کئی ممیاں اور ایک ہزار کے قریب قیمتی مورتیاں شامل ہیں۔
اس عہدِ شاہی میں پورا مصر متحد تھا اور جو مشرقِ وسطیٰ سے لے کر آج کے سوڈان تک وسیع تھا۔ اس اہم ریاست کے خاتمے کے بعد اس کا کمپلیکس کھول کر اس میں کئی لاشیں اور نوادرات رکھے گئے تھے اور اسے دوبارہ بند کردیا گیا تھا۔
پُرپیچ راہداریوں سے ہوتے ہوئے کئی خفیہ کمروں میں انسانی باقیات، ممیاں اور دیگر مورتیاں ملی ہیں۔ ممیوں کے تابوتوں کا رنگ کئی ہزار سال بھی مدھم نہیں ہوا اور اس کے رنگ بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ اسے لکسر کے آثار میں ایک قبرستان قرار دیا گیا ہے جسے اکثر ’’دارالابو ال نگا‘‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہاں سے مجموعی طور پر 8 حنوط شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
یہاں سے مٹی، گارے اور لکڑی کی موررتیاں بھی نکلی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عہد میں قدیم مصری مردوں کے ساتھ مورتیاں دفنایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ مٹی سے بنے ہوئے ثابت اور ٹوٹے پھوٹے برتن بھی یہاں سے ملے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔