ممتاز ناول نگار قرۃ العین حیدر کی آج چھٹی برسی منائی جائیگی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 20 جنوری 2013
ممتاز ناول نگار قرۃ العین حیدر۔ فوٹو: فائل

ممتاز ناول نگار قرۃ العین حیدر۔ فوٹو: فائل

کراچی: ممتاز ناول نگار قرۃ العین حیدر کی آج چھٹی برسی منائی جارہی ہے۔

قرۃ العین حید ر1927میں علی گڑھ میں پیدا ہوئیں انکے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا اور کافی عرصہ پاکستان میں گزارنے کے بعد انھوں نے واپس ہندوستان جاکر رہنے کا فیصلہ کیا،قرۃ العین حیدر نہ صرف ناول بلکہ اپنے افسانوں اور بعض مشہور تصانیف کے ترجموں کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہیں انکے مشہور ناولوں میں ’’آگ کا دریا، آخر شب کا ہم سفر، میرے بھی صنم خانے، چاندنی بیگم اور کار جہاں دراز‘‘ شامل ہیں۔

12

انکے تمام ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف دکھتا ہے،قرۃ العین حیدر کے دو ناولوں ’’آگ کا دریا اور آخر شب کے ہمسفر‘‘ کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے، آخر شب کے ہمسفر کے لیے انھیں ہندوستان کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹہ ایوارڈ  سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انھیں    1985میں پدم شری اور 2005 میں پدم بھوشن جیسے اعزازات سے بھی نوازا،قرۃ العین حیدر کواردو ادب میں ’’ورجیناوولف‘‘ کہا جاتا ہے انھوں نے پہلی بار اردو ادب میں اسٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا اردو کی ممتاز ناول نگار 21اگست2007کو طویل علالت کے بعد 80 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔