عدالت نے اجمل پہاڑی کی رہائی کی رپورٹ طلب کرلی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 20 جنوری 2013
18 جنوری کی شب پولیس نے جیل سے حساس اداروں کے حوالے کردیا،جان کو خطرہ ہے۔ فوٹو : فائل

18 جنوری کی شب پولیس نے جیل سے حساس اداروں کے حوالے کردیا،جان کو خطرہ ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس طارق کھوسو نے جیل حکام سے شاہ نواز عرف اجمل پہاڑی کی رہائی اور حراست سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتے کو فاضل عدالت میں ملزم کے خلاف زیر سماعت 6 مقدمات میں غیر حاضری ہونے پر وکیل صفائی نے عدالت میں تحریری درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ اسکے موکل کے خلاف پولیس نے 18مقدمات قائم کیے تھے جبکہ 11مقدمات میں عدالت نے اسے عدم ثبوت پر بری کردیا تھا۔

فاضل عدالت میں 6 مقدمات زیر التوا ہیں، تاہم 12نومبر 2012 کو فاضل عدالت نے ان مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی اور جیل حکام کو اسکی رہائی کا حکم دیا تھا تاہم حکومت سندھ نے ایم پی او کے تحت اسے90 روز کیلیے جیل میں نظربند کردیا تھا اور اسکی نظربندی میں وقتاً فوقتاً اضافہ کرتے رہے13جنوری کو اسکے موکل کی نظربندی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو طلب کیا بعدازاں 18جنوری کی  شپ کو جیل حکام نے اجمل پہاڑی کو جیل سے نکال کر احساس اداروں کے حوالے کردیا ہے اور انکے اہل خانہ کو اسکی رہائی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

 

درخواست میں اجمل پہاڑی کی جان کو خطرے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اورجیل حکام سے اسکی رہائی اور تحویل سے متعلق رپورٹ طلب کرنے کی استدعا کی گئی ہے فاضل عدالت نے جیل حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے11فروری کو مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے استغاثہ کے مطابق 28 مارچ 2011 کو پولیس نے نیو کراچی میں واقع ایک مکان میں چھاپہ مارکر ملزم کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا اور اسکے قبضے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا

پولیس نے ملزم کے خلاف 100سے زائد قتل کے مقدمات میں گرفتاری ظاہر کی تھی تاہم عدالت میں صرف 18مقدمات کے چالان پیش کیے تھے،11مقدمات جھوٹے ثابت ہوگئے تھے موجودہ صورتحال کے مطابق اجمل پہاڑی کے خلاف قتل کے 2 مقدمات ،اسلحہ ایکٹ  کے 2 اور پولیس مقابلے، اقدام قتل کا ایک اور دستی بم رکھنے کے کا بھی ایک مقدمہ زیر سماعت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔