ترقیاتی منصوبوں کیلیے پونے 10 ماہ میں 579 ارب ریلیز

بزنس ڈیسک / اے پی پی  منگل 25 اپريل 2017
حکومت نے بجٹ میں8کھرب مختص کیے،سب سے زیادہ این ایچ اے کو166ارب فراہم۔ فوٹو: فائل

حکومت نے بجٹ میں8کھرب مختص کیے،سب سے زیادہ این ایچ اے کو166ارب فراہم۔ فوٹو: فائل

 کراچی /  اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21اپریل 2017 تک 5 کھرب 79 ارب 22 کروڑ 61 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کردیے ہیں جبکہ وفاقی بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 8 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے۔

پلاننگ کمیشن کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق حکومت نے سب سے زیادہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 1کھرب 66ارب 20کروڑ 13لاکھ 26 ہزار اور واپڈا پاور سیکٹر کے لیے1کھرب 21ارب 27کروڑ 11لاکھ 82 ہزار روپے جاری کیے گئے جبکہ عارضی طورپر بے گھر ہونے والے افراد (ٹی ڈی پیز) کی بحالی کے لیے 52 ارب 29 کروڑ، ریلویز ڈویژن کے لیے 33 ارب 86 کروڑ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 22 ارب 57 کروڑ، پائیدار ترقی اہداف (ایس ڈی جیز) کے لیے 20ارب، سیفران فاٹا کے لیے 21 ارب 46 کروڑ، ملک میں صحت کی سہولتیں بہتر بنانے کے لیے 21 ارب 5 کروڑ، اے جے کے بلاک کے لیے 16 ارب 62 کروڑ،  پانی و بجلی ڈویژن کے لیے 13 ارب 42 کروڑ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 13 ارب 34 کروڑ، ایرا کے لیے 11 ارب 22 کروڑ، داخلہ ڈویژن کے لیے 10 ارب99 کروڑ، گلگت بلتستان بلاک کے لیے 9 ارب 64 کروڑ، پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مند پروگرام کے لیے 8ارب 44 کروڑ، سپارکو کے لیے 2 ارب ، شماریات ڈویژن کے لیے 9 کروڑ50 لاکھ، سائنس ٹیکنالوجی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے لیے 1ارب 57 کروڑ، ریونیو ڈویژن کے لیے 47 کروڑ 97 لاکھ، پورٹس اینڈ شپنگ ڈویژن کے لیے 1 ارب 29 کروڑ، پلاننگ کمیشن کے لیے 2 ارب 61 کروڑ، پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈویژن کے لیے 2 ارب 59 کروڑ، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے 17 کروڑ، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے لیے 77 کروڑ، نارکوٹکس کنٹرول کے لیے 1ارب 7 کروڑ،بین الصوبائی وزارت ڈویژن کے لیے 36 کروڑ، صنعت و پیداوار ڈویژن کے لیے 69 کروڑ، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے 6 ارب23 کروڑ ، فنانس ڈویژن کے لیے 4 ارب71 کروڑ، کیڈ ڈویژن کے لیے 2 ارب 24 کروڑاور ایوی ایشن ڈویژن کیلیے 2 ارب 86 کروڑ سمیت مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلیے فنڈز جاری کیے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔