مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طلبا پر پھر فائرنگ، متعدد زخمی، جھڑپیں

اے ایف پی  منگل 25 اپريل 2017
طلبا کی آزادی کے حق میں نعرے بازی، گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی، پی ڈی پی کے رہنما عبد الغنی ڈار قتل، وادی میں صورتحال کشیدہ۔ فوٹو:فائل

طلبا کی آزادی کے حق میں نعرے بازی، گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی، پی ڈی پی کے رہنما عبد الغنی ڈار قتل، وادی میں صورتحال کشیدہ۔ فوٹو:فائل

 سری نگر / نئی دہلی:  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی فائرنگ سے متعدد کشمیری طلبا زخمی ہوگئے۔

سری نگر میں انتظامیہ نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد دوبارہ اسکولز اور کالجز کھولے تو طالب علموں نے مظاہرہ شروع کردیا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد طالب علم زخمی بھی ہوئے۔ طالب علموں نے بھی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ طلبا آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ بھارتی فورسز نے متعدد طلباکو گرفتار بھی کرلیا۔

ادھر بھارتی فوج کے حملے میں زخمی ہونے والی لڑکی کواسپتال پہنچانے کی  فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ مقبوضہ کشمیر میں کالج طالبات کے احتجاج میں بھارتی فوج کے حملے میں 18 سالہ طالبہ زخمی ہوئی تو فوٹو جرنلسٹ نے کیمرہ ایک طرف رکھا، لڑکی کواسپتال پہنچایااور سوشل میڈیا پر ہیرو بن گیا۔

دریں اثنا گائے کے نام نہاد محافظوں کی مقبوضہ کشمیر میں کھلے عام غنڈہ گردی،مشتعل افراد نے خانہ بدوشوں پر حملہ کرکے سلاخوں سے تشدد کیا گیا۔خاتون رحم کی بھیک مانگتی رہی اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی بھارت سے نکل کر مقبوضہ کشمیر تک پہنچ گئی ، خانہ بدوش گھرانہ اپنے مویشیوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا کہ اچانک گائے کے نام نہاد محافظوں نے ان پر حملہ کردیا۔ آپے سے باہر افراد نو سال کی بچی سمیت 7 افراد پر ٹوٹ پڑے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔

چیئرمین سید علی گیلانی نے حیات پورہ چاڈورہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف کے لیے بھارت کی غیر حقیقت پسندانہ پالیسی ذمے دار ہے۔

دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عبدالغنی ڈار کو سری نگر کے علاقے میں مشتبہ افراد نے اس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا جب وہ اپنی کار میں سوار تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ غنی کو مسلح شدت پسندوں نے ہلاک کیا ہے تاہم کسی مسلح تنظیم نے تاحال ہلاکت کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ عبدالغنی ڈار کی ہلاکت کے بعد وادی کی صورت حال مزید کشیدہ ہوگئی ہے۔

علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے نئی دہلی میں کہا کہ بات چیت کے بغیر کشمیر کے مسئلے کا حل ناممکن ہے۔ انھوں نے پیر کو دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ جب اٹل بہاری واجپائی وزیر اعظم تھے اور ایل کے ایڈوانی ان کے نائب تھے اس زمانے میں انھوں نے حریت سے بھی بات چیت کی تھی۔ اور اٹل بہاری واجپائی نے جہاں بات ختم کی تھی وہیں سے بات شروع ہونی چاہیے۔

محبوبہ مفتی نے ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ انڈس واٹر ٹریٹی کا مسئلہ سلجھائیں کیونکہ اس کی وجہ سے جموں کشمیر کو ہر سال20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مودی نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کے متعلق کوئی نہ کوئی حل تلاش کیا جائے گا۔

وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کشمیر میں پتھراؤ روکنے اور امن و امان بحال کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج ہماری یونیفائڈ کمانڈ کے ساتھ میٹنگ ہے جس میں اس پر غور کریں گے۔ انھوں نے واضح کیا کہ پتھربازی کی کئی وجوہات ہیں، کچھ نوجوان مایوس ہیں، خفا ہیں اور ناراض ہے اور دوسرا گروپ وہ ہے جسے جان بوجھ کر اکسایا جاتا ہے۔ ان سب پر آج بات ہوگی اور ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکالیں گے۔ انھوں نے بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر کہا کہ اسے دور کر لیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔