نیب افسر کے زخم کے نشان تھے، عدالت تحقیقات کی جائے، لواحقین کا مطالبہ

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 20 جنوری 2013
کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والوں نے میرے بیٹے کو ماردیا، والد۔ فوٹو: فائل

کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والوں نے میرے بیٹے کو ماردیا، والد۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: رینٹل پاور کیس میں نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ پولیس کے حوالے کردی گئی ہے جس میں پولی کلینک کے ڈاکٹروں کی 6 رکنی ٹیم نے موت کی وجہ خودکشی قرار دی ہے جبکہ فارنزک رپورٹ کیلیے کامران فیصل کے خون اور مختلف اعضا کے نمونے لاہور بھجوادیے گئے ہیں ۔

پولی کلینک اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر شوکت کیانی نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ کامران فیصل کا پوسٹمارٹم سرجن ڈاکٹر آئی یو بیگ، سرجن ڈاکٹر الطاف شاہ، ڈاکٹر احسان، ڈاکٹر امتیاز ، ڈاکٹر صائمہ اور ڈاکٹر تنویر نے کیا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کامران فیصل نے خودکشی کی ، ان کے جسم پر کسی قسم کے نشانات نہیں تھے۔ فارنزک رپورٹ 2 ہفتوں کے اندر موصول ہو جائے گی جس کے بعد یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا کامران  کو خودکشی سے قبل کوئی زہریلی چیز کھلا یا سونگھا کر  تو پنکھے کے ساتھ نہیں لٹکایا گیا۔

ترجمان پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر شریف استوری نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ سے لگتا ہے کہ کامران فیصل نے خود کشی کی، بظاہر لگتا ہے کہ موت گلا دبنے سے ہوئی، گلے پر رسی کے نشانات تھے۔ باقی پورے جسم پر کوئی خراش تک نہیں، ان کا جسم کسی نے لٹکایا نہیں تھا، کامران فیصل نے خودکشی کیلیے دو ازار بند استعمال کیے۔ ادھر کامران فیصل کی پر اسرار ہلاکت کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے، پولیس نے کامران فیصل کا کمپیوٹر قبضے میں لے لیا تاہم مرحوم کا لیپ ٹاپ غائب ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عامر علی نے کیس کی تحقیقات کیلیے اے سی سیکریٹریٹ نعمان یوسف کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔

2

کامران فیصل کے اسٹاف اور ہاسٹل اسٹاف کے بیانات بھی لیے گئے۔ پولیس نے متوفی کا موبائل ڈیٹا ، ذاتی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور ان کے کمرے کی تمام اشیا قبضے میں لے لی ہیں۔ کامران فیصل نے آخری کال رات 7 بجکر 45منٹ پر اپنی بیوی کو کی۔ پولیس آئندہ چند روز میں ان کے اہلخانہ سے بھی ملاقات کرے گی۔ آئی جی پولیس بنیامین نے بھی فیڈرل لاجز میں کامران فیصل کے کمرے، باتھ روم اور دیگر مقامات کا معائنہ کیا ۔ ادھر دو روز گزرنے کے باوجود ابھی تک کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تاہم تھانہ سیکریٹریٹ میں صرف ابتدائی رپورٹ درج کی گئی ہے جس میں موت اتفاقیہ قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق کامران فیصل کی پر اسرار موت کی اطلاع نیب کے ایک سب انسپکٹر نے پولیس کو دی اور پولیس کے پہنچنے سے پہلے کمرہ کھول لیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام کا یہ اقدام غیر قانونی عمل ہے، کمرے سے کوئی وصیت یا خط نہیں ملا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق کامران فیصل اپنے اہلخانہ کو اسلام آباد منتقل کرنا چاہتے تھے اور اس مقصد کییئے انھوں نے بھارہ کہو میں رہائش کیلیے گھر بھی حاصل کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔