- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
نیب افسر کے زخم کے نشان تھے، عدالت تحقیقات کی جائے، لواحقین کا مطالبہ
اسلام آباد: رینٹل پاور کیس میں نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ پولیس کے حوالے کردی گئی ہے جس میں پولی کلینک کے ڈاکٹروں کی 6 رکنی ٹیم نے موت کی وجہ خودکشی قرار دی ہے جبکہ فارنزک رپورٹ کیلیے کامران فیصل کے خون اور مختلف اعضا کے نمونے لاہور بھجوادیے گئے ہیں ۔
پولی کلینک اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر شوکت کیانی نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ کامران فیصل کا پوسٹمارٹم سرجن ڈاکٹر آئی یو بیگ، سرجن ڈاکٹر الطاف شاہ، ڈاکٹر احسان، ڈاکٹر امتیاز ، ڈاکٹر صائمہ اور ڈاکٹر تنویر نے کیا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کامران فیصل نے خودکشی کی ، ان کے جسم پر کسی قسم کے نشانات نہیں تھے۔ فارنزک رپورٹ 2 ہفتوں کے اندر موصول ہو جائے گی جس کے بعد یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا کامران کو خودکشی سے قبل کوئی زہریلی چیز کھلا یا سونگھا کر تو پنکھے کے ساتھ نہیں لٹکایا گیا۔
ترجمان پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر شریف استوری نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ سے لگتا ہے کہ کامران فیصل نے خود کشی کی، بظاہر لگتا ہے کہ موت گلا دبنے سے ہوئی، گلے پر رسی کے نشانات تھے۔ باقی پورے جسم پر کوئی خراش تک نہیں، ان کا جسم کسی نے لٹکایا نہیں تھا، کامران فیصل نے خودکشی کیلیے دو ازار بند استعمال کیے۔ ادھر کامران فیصل کی پر اسرار ہلاکت کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے، پولیس نے کامران فیصل کا کمپیوٹر قبضے میں لے لیا تاہم مرحوم کا لیپ ٹاپ غائب ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عامر علی نے کیس کی تحقیقات کیلیے اے سی سیکریٹریٹ نعمان یوسف کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔
کامران فیصل کے اسٹاف اور ہاسٹل اسٹاف کے بیانات بھی لیے گئے۔ پولیس نے متوفی کا موبائل ڈیٹا ، ذاتی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور ان کے کمرے کی تمام اشیا قبضے میں لے لی ہیں۔ کامران فیصل نے آخری کال رات 7 بجکر 45منٹ پر اپنی بیوی کو کی۔ پولیس آئندہ چند روز میں ان کے اہلخانہ سے بھی ملاقات کرے گی۔ آئی جی پولیس بنیامین نے بھی فیڈرل لاجز میں کامران فیصل کے کمرے، باتھ روم اور دیگر مقامات کا معائنہ کیا ۔ ادھر دو روز گزرنے کے باوجود ابھی تک کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تاہم تھانہ سیکریٹریٹ میں صرف ابتدائی رپورٹ درج کی گئی ہے جس میں موت اتفاقیہ قرار دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کامران فیصل کی پر اسرار موت کی اطلاع نیب کے ایک سب انسپکٹر نے پولیس کو دی اور پولیس کے پہنچنے سے پہلے کمرہ کھول لیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام کا یہ اقدام غیر قانونی عمل ہے، کمرے سے کوئی وصیت یا خط نہیں ملا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق کامران فیصل اپنے اہلخانہ کو اسلام آباد منتقل کرنا چاہتے تھے اور اس مقصد کییئے انھوں نے بھارہ کہو میں رہائش کیلیے گھر بھی حاصل کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔