پارلیمنٹ پر قبضہ کرادیتا تو جمہوریت کا بستر گول ہوجاتا، طاہر القادری

مانیٹرنگ ڈیسک  اتوار 20 جنوری 2013
طاہر القادری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

طاہر القادری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

لاہور: تحریک منہاج القرآن کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ16جنوری کی رات کو دھرنے کے شرکا پر حملے کی تیاریاں مکمل تھیں لیکن پولیس نے گولی چلانے سے انکار کردیا۔

تشدد کی پالیسی پر عملدرآمد کرانے میں ناکامی پر حکومت مذاکرات کیلیے تیار ہوئی، لانگ مارچ اور دھرنے سے واپسی کے بعد یہاں پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ 3 بجے کی ڈیڈ لائن کے بعد میرے پاس2 ہی آپشن تھے جس کے تحت یا تو میں لاکھوں افراد کا پارلیمنٹ پر قبضہ کرادیتا اور جمہوریت کا بوریا بستر گول ہوجاتا، دوسرا آپشن یہ تھا کہ آخری لمحے تک امن سے بیٹھے رہتے اور جمہوریت کو موقع دیتے۔ تخت رائیونڈ والوں نے پنجاب سے6ہزارکمانڈوز بھجوائے اور وفاقی حکومت کو مذاکرات کے بجائے قتل و غارت پر اکسایا، اگر ہمارے اقدام سے جمہوریت کا بوریا بسترگول ہوتا تو تخت رائیونڈ والوں کو بھی ڈنڈے اورکوڑے لگتے اور پھر یہ دم دباکر بھاگ جاتے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کے نتیجے میں سوفیصد کامیابی حاصل کی، جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اس پر عملدرآمد کرائیں گے اور کسی کو بھاگنے نہیں دینگے، شریف برادران سے کہتا ہوںکہ ذاتی حملوں سے باز آجائیں ورنہ انکے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ، میں نے ان کے چہرے سے شرافت کے پردے اٹھادیے تو انکا لاہور میں چلنا مشکل ہوجائے گا، خود انھوں نے اپنے ذاتی اورسیاسی مفادات کیلیے میثاق جمہوریت ، معاہدہ بھوربن اور معاہدہ رائیونڈ کیا جبکہ دوسری طرف حکومت کو مذاکرات سے روک کر ظلم ، جبر اور بربریت کی شہ دے رہے تھے ۔

4

 

جمہوریت بچانے کا کریڈٹ لینے والے اپنے کردار سے جمہوریت کا بستر گول کرانا چاہتے تھے، انھوں نے کہا کہ ہمارا طے پانیوالا معاہدہ فلٹر کا کردار اد اکریگا اور اب کوئی بدعنوان اورکرپٹ شخص انتخابات میں نہیں جاسکے گا ۔ پہلے کاغذات نامزدگی کے بعد ایک دن میں کلیئرنس مل جاتی تھی لیکن اب اسکروٹنی کیلیے30 دن ہونگے اور پری کلیئرنس کے بغیر کوئی الیکشن نہیں لڑسکے گا۔ انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہاکہ انھوں نے چہروں پر شریعت چھوڑی ہوئی ہے لیکن انھوں نے ساری عمر دین کو بیچا ۔ تخت رائیونڈ میں حلوے کھائے اور من من پیٹ بڑھائے، طاہرالقادری نے ایک سوال پر کہا اگر ہم اسمبلیاں فوری تحلیل کی بات کرتے تو ہمارے پاس نگران وزیراعظم کیلیے ہنگامی پلان موجود نہیں تھا۔

میرا مقصد آئین کو تڑوانا نہیں بلکہ اسکی حفاظت کرنا ہے لیکن اب دوگھروں کا مک مکا نہیں چلے گا۔27 جنوری کو منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ میں ہونیوالے اجلاس میں نگران وزیراعظم کے حوالے سے بات ہوگی ۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کا راستہ بھی نکل آئیگا، انھوں نے کہاکہ ہماری کامیابی کے بعد3ارب روپے سے کردارکشی کا سیل بنا دیا گیا ہے اور جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر میں نے پردہ اٹھا دیا تو انکا کچھ نہیں بچے گا۔

مجھے کینیڈا کی طرف سے طلب کرنے کی بات میں کوئی حقیقت ہے نہ کینیڈا میں ایسا کوئی قانون ہے، میرے کینیڈا واپس جانے کی خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں، میری کینیڈا کی امیگریشن1999 سے ہے، میں نے کبھی سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دی  بلکہ مجھے یہ شہریت عالمی مذہبی شخصیت کے طور پر ملی ہے، انھوں نے کہاکہ تخت رائیونڈ والوں کا تختہ الٹ جائیگا اور انھیں کبھی اقتدار نہیں ملے گا ۔

پہلے ایک بھائی پاگل پن کی گولیاں کھاتا ہے ایسا نہ ہوکہ دوسرے کو بھی کھانا پڑجائیں ۔ انھوں نے کہا میں الیکشن  نہیں لڑوں گا تاہم پاکستان عوامی تحریک  کے الیکشن لڑنے کا فیصلہ میٹنگ میں ہوگا۔ ثنانیوز کے مطابق طاہر القادری نے کہا کہ نوازشریف سیاسی اختلافات کریں مگر کمینے  پن سے باز آجائیں، اگر وہ باز نہ آئے تو ان کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دوں گا۔ مجھے کندھوں پر بٹھاکر غار حرا پہنچانے والے میرے کردارکشی کرتے ہوئے اس وقت کو یاد رکھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔