ارادے کی پختگی، کامیابی کے حصول کا استعارہ

محمد عبداللہ  منگل 25 اپريل 2017
ہم اگر ارادہ کرلیں کہ ووٹ صرف محبِ وطن اور ایماندار کو دینا ہے تو وہ دن دور نہیں جب علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن رکھنے والے لوگ ہمارے حکمران ہوں گے۔

ہم اگر ارادہ کرلیں کہ ووٹ صرف محبِ وطن اور ایماندار کو دینا ہے تو وہ دن دور نہیں جب علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن رکھنے والے لوگ ہمارے حکمران ہوں گے۔

بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا میں برطانوی راج نصف النہار پر تھا۔ آدھی دنیا پر تاجِ برطانیہ کی حکومت تھی۔ برصغیر کے طول و عرض میں انگریز کا طوطی بولتا تھا۔ برطانوی راج کے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے افسرِ اعلیٰ سر چارلس اولیونٹ اپنے شاہانہ دفتر میں براجمان تھے۔ کمرے کی فضا میں سگار کی خوشبو پھیلی تھی۔ سر چارلس کے سامنے ایک نوجوان بیٹھا تھا، جس کی آنکھوں میں ذہانت اور چہرے پر بے پناہ اعتماد کی چمک نمایاں تھی۔

سر چارلس سے اِس نوجوان کی پہلی ملاقات 3 ماہ پہلے ہوئی تھی، جب بمبئی تھرڈ پریزیڈینسی کے مجسٹریٹ 3 ماہ کی چھٹی پر تھے۔ سر چارلس کو اِس پوسٹ کیلئے ایک باصلاحیت اور قائدانہ صلاحیت کے حامل شخص کی ضرورت تھی۔ سر چارلس کو اَن گنت درخواستیں موصول ہوئیں، سفارشیوں نے الگ ناک میں دم کر رکھا تھا کہ سر چارلس کے سیکرٹری نے انہیں صبح صبح ہی ایک نوجوان کے بارے میں بتایا جو بغیر کسی سفارش اور پیشگی اطلاع کے ملنا چاہتا تھا۔ نوجوان کے بے پناہ اعتماد نے سر چارلس کو ورطہِ حیرت میں ڈال دیا۔ نوجوان لندن پلٹ تھا اور بیرسٹری کی ڈگری حاصل کرچکا تھا۔ نوجوان کی سحر انگیز شخصیت، خوش لباسی اور بات کرنے کے دلکش انداز نے سر چارلس کو بے حد متاثر کیا۔ سر چارلس نے بلا چوں و چرا نوجوان کو مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز کردیا۔

نوجوان نے 3 ماہ کے عرصہ میں انصاف پر مبنی فیصلے کئے، نوجوان کی قائدانہ صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں۔ نوجوان کے فیصلوں سے تاجِ برطانیہ کا جوڈیشل شعبہ قانون ہی نہیں سر چارلس بھی بے حد متاثر ہوئے تھے۔ 3 ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد قانون کے مطابق نوجوان نے رخصت ہوجانا تھا اور چھٹی پر جانے والے مجسٹریٹ نے فرائضِ منصبی سنبھالنے تھے۔ سر چارلس ایک گھاگ اور جہاں دیدہ شخص تھے، وہ اِس نوجوان کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔ سر چارلس نے کہا،

’’نوجوان تمہارا نام مجسٹریٹی کے امیدواروں کی لسٹ میں لکھ لیا گیا ہے۔ کوئی مستقل آسامی نکلی تو سب سے پہلے تمہیں ہی موقع دیا جائے گا۔ بڑی پر کشش ملازمت ہے، تنخواہ ڈیڑھ ہزار روپے ماہانہ ہے۔‘‘

سرچارلس کی بات سننے کے بعد نوجوان کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ آئی اور نوجوان نے کہا،

’’میں تو ارادہ کرچکا ہوں کہ ڈیڑھ ہزار روپے روزانہ کماؤں گا‘‘۔

یہ نوجوان محمد علی جناح تھے، جنہیں دنیا قائداعظم کے نام سے جانتی ہے۔ جن کا ارادہ ڈیڑھ ہزار روپے روزانہ کمانے سے شروع ہوا لیکن غلامی میں جکڑی قوم کی حالتِ زار دیکھ کر ایک الگ وطن کے حصول پر منتج ہوا۔ پختہ ارادہ ہی وہ پارس تھا جس نے محمد علی جناح کو قائداعظم بنایا۔ قائداعظم برِصغیر کے کامیاب وکیل تھے، وہ شاہانہ زندگی بسر کر رہے تھے، وہ اگر چاہتے تو برِصغیر کے لاکھوں دوسرے نوجوانوں کی طرح اپنی محنت، لگن، جذبے کو اپنی زندگی کی خوشیاں کشید کرنے کیلئے استعمال کرتے۔ وہ مجسٹریٹ بن کر انگریز کی غلامی کا طوق پہنتے اور عیش کرتے یا وکالت کرکے کامیابیوں کی نئی منزلوں کی طرف اپنا سفر جاری رکھتے، لیکن انگریز کی غلامی سے نجات کے پختہ ارادے نے اُنہیں چین سے نہیں بیٹھنے دیا اور پاکستان ایک الگ وطن کی صورت میں دنیا کے نقشے پر اُبھرا۔

دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ دنیا میں پہیے کی ایجاد سے لے کر ہوائی جہاز تک، لکڑی کی کشتی سے لے کر بحری جہاز تک، پتوں کے لباس سے لے کر کپڑوں کے جدید برانڈز تک، خنجر سے لے کر ایٹم بم تک، گدھا گاڑی سے الیکٹرک ٹرین تک اور غاروں میں رہائش سے لے کر بلند و بالا اور لگژری عمارتوں تک ہر کام کے پیچھے ایک ہی قوت کار فرما ہے اور وہ قوت ’ارادہ‘ ہے۔ اگر آپ ارادہ کرلیں تو اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم سے کائنات کی ہر شے آپ کی مدد کیلئے لپکتی ہے۔

جب زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام کو گناہ کی طرف مائل کیا تو وہ جانتے تھے کہ تمام دروازے بند ہیں، لیکن انہوں نے گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کیا۔ جب وہ دوڑے تو خدا کے حکم سے تمام دروازے کُھلتے چلے گئے اور ایک بچے نے اُن کی بے گناہی کی گواہی دی۔ اگر آپ اپنی دگرگوں حالت، غربت اور کسمپرسی ختم کرنے اور اپنی زندگی میں خوشحالی لانے کا ارادہ کرلیں تو واٹس ایپ کے موجد جین کوم کی طرح ایک ایپ بنا کر ارب پتی بن سکتے ہیں۔

ملکِ خداداد میں غربت، امن و امان، صفائی ستھرائی اور معاشرتی بے ثباتی سمیت لاتعداد مسائل عفریت کی طرح منہ کھولے کھڑے ہیں۔ ہم اگر آج ملک کو صاف ستھرا رکھنے کا تہیہ کرلیں تو ملک صفائی ستھرائی میں پیرس اور یورپ کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ دہشت گردی نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت ملک بھر کو آکٹوپس کی طرح جکڑ رکھا تھا، بلوچستان میں معصوم شہریوں کی لاشیں تھیں۔ اِن نامساعد اور دگرگوں حالات میں عسکری قیادت اور حکومت نے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کا ارادہ کیا۔ حکومت، فوج اور عوام ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوئے اور چند سالوں میں دہشت گردوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، اگرچہ معاملہ ختم نہیں ہوا لیکن اگر ’ارادہ‘ اسی طرح پختہ رہا تو اِس سے نجات حاصل کرنا ناممکن نہیں ہوگا۔

پاک فضائیہ کے جانبازوں نے دہشت گردوں کی سیکڑوں خفیہ پناہ گاہوں اور تربیتی کیمپوں کو آتش و آہن برسا کر خاک میں ملا دیا۔ دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کو تختہِ دار پر لٹکا دیا گیا۔ آج ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہے۔ ہم اگر ارادہ کرلیں کہ ووٹ صرف محبِ وطن، ایماندار اور قوم کا درد رکھنے والے لوگوں کو دینے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن رکھنے والے لوگ ہمارے حکمران ہوں گے۔ ہم اگر پیہم ارادے کے ساتھ دہشت گردی جیسے ناسور پر قابو پاسکتے ہیں تو دیگر قومی مسائل کو حل کرنا کوئی مشکل نہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔