- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 59 ہوگئیں، 72 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
زرداری کو قادری کی شکل میں ایک اور ساتھی مل گیا، خرم دستگیر
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ طاہرالقادری کے ساتھ معاہد ے کے بعد صدرآصف زرداری مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ ان کو مشاورت کیلئے ایک اور ساتھی مل گیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں اینکرپرسن اسداللہ خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ جس طرح کے الفاظ طاہرالقادری نے حکومت کیخلاف استعمال کیے وہ بہت آخر ی حد تک کے تھے لیکن حکومت نے آئین سے ماورا گروہ کو مشاورت میں شامل کرلیا، اس معاہدے سے آئین کو تقویت نہیں پہنچی، حکومتوں کو بلاشبہ تمام پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کرناچاہیے، صرف احتجاج کرنیوالوں کے ہی حقوق نہیں ہوتے، احتجاج عوام کا حق ہے لیکن احتجاج کرنیوالوں کا حق یہ نہیں ہے کہ وہ جمہوری اور منتخب حکومت کو الٹی میٹم اور دھمکیاں دیں، انتخابات کو خراب کرنیکی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا، منتخب پارلیمنٹیرینز کو کرپٹ کہنا غیر مناسب ہے اسی پارلیمنٹ سے اچھے لوگ بھی آئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہاکہ صدر یا حکومت نے طاہرالقادری کو لانگ مارچ کیلیے دعوت نہیںدی تھی جب پنجاب سے طاہرالقادری آسانی سے اسلام آباد آگئے تو ہم نے بھی ان کو روکنا مناسب نہیں سمجھا اور نہ ہی کوئی رکاوٹ ڈالی، چند لوگوں کی خواہش تھی کہ لال مسجد کا واقعہ پھر سے دہرایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس بات کا کریڈٹ حکومتی سیکیورٹی انتظامات کو جاتا ہے، اگر وہ ہمارے ساتھ مشاورت میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ویلکم، ہم نے تو کسی کو بھی نہیں روکا، صدر کو مینڈیٹ آئین اور عوام نے دیا ہے وہ کسی بھی صورت میں استعفیٰ نہیں دیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما احسن رشید نے کہا کہ لانگ مارچ پرامن طور پر ختم ہوگیا یہ سب سے اچھی بات ہے، زرداری اور نوازشریف آپس میں ملے ہوئے ہیں، نوازشریف کی سپورٹ سے ہی موجودہ حکومت نے پانچ سال پورے کئے ہیں، تبدیلی الیکشن کے ذریعے آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ خوں ریزی کو کوئی نہیں روک سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔