بینظیر قتل کیس، وقوعہ کو ایس پی خرم شہزاد نے صاف کرایا، گواہوں کے بیان

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 20 جنوری 2013
ایف آئی اے کی شہادتیں جلد ریکارڈکرنیکی درخواست، دیگر 22 شہداکے رشتے داروں کابھی کیس میں فریق بننے کا فیصلہ۔ فوٹو : فائل

ایف آئی اے کی شہادتیں جلد ریکارڈکرنیکی درخواست، دیگر 22 شہداکے رشتے داروں کابھی کیس میں فریق بننے کا فیصلہ۔ فوٹو : فائل

راولپنڈی: انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہادت کیس میں بالآخر 2 گواہوں کے بیان ریکارڈکر لیے اور ان پر جرح کیلیے 22 جنوری کی تاریخ مقررکی ہے۔

ادھر سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے ساتھ شہید ہونیوالے دیگر 22 افراد  نے بھی مقدمے میں باقاعدہ فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج چوہدری حبیب الرحمٰن نے سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہادت کیس میں 10 ماہ کی تاخیرکے بعد بالآخر 2 اہم گواہوں کے بیان ریکارڈکر لیے اور ان پر جرح کیلیے 22 جنوری کی تاریخ مقررکی ہے جبکہ ملزم سابق ڈی آئی جی سعود عزیزکے ایک وکیل ملک رفیق نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔

سابق ایس پی خرم شہزادکے وکیل سلمان راجا نے بیانات ریکارڈکرانے میںعدالت کی معاونت کی۔ بیانات ریکارڈکیے جانے سے قبل اس نکتے پر بحث کے دوران سابق ڈی آئی جی کے وکیل، سرکاری پراسیکیوٹرز اور عدالت کے درمیان تلخ جملوںکے تبادلے بھی ہوئے۔ عدالت نے بغیر کسی کارروائی کے سماعت ملتوی کرنے کی ملزم کے وکیل کی باربارکی استدعاسختی کے ساتھ مستردکر دی۔ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے فائر بریگیڈ آفیسر غلام محمد ناز نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے خودکش حملے کے بعدکرائم سین فوری دھونے کی مخالفت کی تھی اور مزاحمت بھی کی مگر اس وقت کے ایس پی خرم شہزاد نے اپنی نگرانی میں تمام کرائم سین دھلوایا۔

15

جبکہ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمٰن نے کہا کہ وہ خودکش حملے کے بعد جائے وقوعہ پہنچے تو اسے دھویا جا رہا تھا۔ میں نے اہلکاروں کو ایسا کرنے سے روکا اور پوچھا کہ کیوں دھو رہے ہو تو انھوں نے بتایا کہ ایس پی خرم شہزاد کا حکم ہے۔ عدالت نے اشتہاری ملزم پرویز مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف کی ضبط شدہ پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست میں آخری موقع دیتے ہوئے 9 فروری کو انھیں اپنے ذرائع آمدن پیش کرنے کا موقع دیا اور قرار دیا کہ آئندہ مہلت نہیں دی جائیگی، امریکی صحافی مارک سیگل کا بطور گواہ وڈیو کانفرنس کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی کی درخواست کی سماعت بھی 9 فروری تک ملتوی کردی۔

ملزمان کے وکیل ملک رفیق نے استدعاکی کہ تاریخ دیدی جائے۔ سرکاری پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ التوا کسی بھی صورت نہ دیا جائے۔ عدالت نے بھی قرار دیا کہ جو گواہان ہیں انکے بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ ملزمان کے وکلا جرح بعد میں کرلیں، اس پر تینوں فریقوں میں تلخ جملوں کے تبادلے ہوئے۔ بعد ازاں ملک رفیق عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے چلے گئے۔ انکے بعد راجا سلمان ایڈووکیٹ لاہور سے عدالت پہنچے انھوں نے تحریری استدعا کی کہ ایک سیٹ کے گواہ ایک دن پیش کیے جائیں اور التوا کی استدعا کی، بحث مباحثے کے بعد فریقین عدالت میں موجود گواہان کے بیان ریکارڈ کرانے پر متفق ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔