’’عمران فاروق قتل:مبینہ ملزم نے کئی باربیرون ملک سفرکیا‘‘

اسٹاف رپورٹر  اتوار 20 جنوری 2013
خالد شمیم آخری بار18ستمبر2010کوبیرون ملک گیا، سندھ ہائیکورٹ میں امیگریشن ریکارڈ پیش۔ فوٹو: فائل

خالد شمیم آخری بار18ستمبر2010کوبیرون ملک گیا، سندھ ہائیکورٹ میں امیگریشن ریکارڈ پیش۔ فوٹو: فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں مبینہ طورپرملوث خالد شمیم نے 21 جنوری2005 سے 22 ستمبر 2009 تک 8 مرتبہ بیرون ملک سفرکیا۔

یہ انکشاف سندھ ہائیکورٹ میں ایف آئی اے امیگریشن کی  پیش کردہ رپورٹ میںکیاگیا۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے صحافتی اخلاقیات کی حدودسے متعلق مقررکیے گئے معاون خصوصی منیر اے ملک کی غیر حاضری کاسخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں اوردیگروکلاکوپھرنوٹس جاری کردیے ہیں، امیگریشن اتھارٹی کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات میں بتایاگیاہے کہ خالدشمیم نے 21 جنوری 2005 کو بیرون ملک سفرکیااور 26نومبر2005میں وطن لوٹے، 26 دسمبر 2006کوبیرون ملک گئے اور 6 جنوری 2007 لوٹے،4جولائی2008کو پھرروانہ ہوئے 6 جولائی 2008 کو واپس آئے،29جون2009کوملک سے گئے اور 30 جون2009کوواپس آئے،12اگست2009کوروانہ ہوئے اور14اگست2009کو وطن لوٹے، 20 اپریل 2010 کو بیرون ملک روانہ ہوئے اور 22 اپریل 2010 کو واپس آئے،2مئی2010کوبیرون ملک گئے اور 4 مئی2010کولوٹے،امیگریشن حکام کے مطابق خالدشمیم نے آخری بیرون ملک سفر18ستمبر2010کوکیا اور 22 ستمبر 2010 کووطن واپس آئے،امیگریشن حکام نے بتایاکہ اس کے بعد خالدشمیم کا سفری ریکارڈموجودنہیں۔

19

چیف جسٹس مشیرعالم نے آبزرویشن دی کہ خالدشمیم کے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ملوث ہونے اورکراچی میں گرفتاری کی خبر مقامی اخبارمیں خبر شائع ہوئی مگرخبر شائع کرنے والے صحافی نے خبر کاذریعہ بتانے سے انکار کیاجس پرصحافتی اخلاقیات اوردیگرحوالوں سے عدالت کی معاونت کیلیے منیر اے ملک ایڈووکیٹ کو بھی طلب کیامگروہ پیش نہیں ہوئے۔عدالت نے منیر اے ملک کوہدایت کی کی آئندہ سماعت پر31جنوری کوپیش ہوکراس سلسلے میں عدالت کی معاونت کریں۔قبل ازیں ڈی ایس پی عبدالمجیدعباسی نے اپنے کمنٹس میں عدالت کوبتایاکہ اس سلسلے میں متعلقہ رپورٹرز سے بھی معلومات حاصل کی گئی ہیں۔

رپورٹر نے بتایا کہ اسے واٹر بورڈ میں ملازمت کرنے والے ایک دوست کے ذریعے خالدشمیم سے متعلق بعض معلومات ملی تھیں تاہم وہ وہ اپنی خبر کازریعہ نہیں بتاسکتا،ایک اور مقامی اخبار کے رپورٹرزنے بتایا کہ انھوں نے یہ معلومات ڈیلی لندن پوسٹ میں 27اگست2011کوشائع ہونے والی ایک خبرسے حاصل کی جبکہ ایک مقامی اخبارکے رپورٹرنے بتایا کہ انھوں نے خالدشمیم کی ایئرپورٹ سے گرفتاری اورعمران فاروق قتل کیس میں ملوث ہونے سے متعلق خبرایک کثیرالاشاعت اخبارمیں شائع ہونے والی خبر کی بنیادپرشائع کی تھی۔

عدالت کوپولیس کی جانب سے بتایاگیاکہ درخواست گزاربیناخالدکی درخواست پرخالدشمیم کی گمشدگی کامقدمہ83/2011ماڈل کالونی تھانے میں درج کیاجاچکاہے،خالدشمیم متحدہ قومی موومنٹ کاکارکن ہے اوران کے خلاف ماڈل کالونی تھانے میں قتل کاایک مقدمہ بھی درج ہے۔بیناخالد نے اپنی درخواست میں وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ،ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ سمیت دیگرکوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے شوہرشمیم خالدکے ہمراہ 6 جون 2011 کو ملیر کے علاقے میں ایک اے ٹی ایم سے رقم نکلوارہے تھے کہ نامعلوم افرادخالدشمیم کواغواکرکے لے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔