- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
شام میں انقلاب کی صبح طلوع ہونے کو ہے
شام کی صورت حال گذشتہ دو سال سے ابتر ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ 2013 انقلابیوں کے لیے خوش خبری کا باعث بن سکتا ہے اور بشارالاسد اور اس کے حامی سال رواں میں انقلابیوں کے غیض و غضب سے اپنی آمریت پر مبنی حکومت نہیں بچا سکیں گے۔
لگ بھگ گذشتہ دو سال سے جاری حکومت نواز فوجیوں اور باغی جنگ جوئوں کے درمیان جھڑپوں میں چوالیس ہزار سے زاید افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تاہم جس تیزی سے انقلابیوں کا ملک کے بیشتر حصوں پر کنٹرول بڑھتا جارہا ہے اور بشارالاسد کے حامی اہل کار حکومت کا ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں، جنگجو انقلابیوں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔
اس حوالے سے حکومت مخالف انقلابیوں کے لیے ایک تازہ ترین خوش خبری اس وقت سامنے آئی جب بشارالاسد حکومت کے ایک اہم ترین حامی اور شامی ملٹری فورس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیزجاسم الشلال نے بشارالاسد حکومت کے مزید احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے جنگ جوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔ شام سے خفیہ طور پر ترکی جانے والے عبدالعزیز نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ یہ فیصلہ بہت پہلے کرنا چاہتے تھے، لیکن شامی حکومت کے سخت جاسوسی کے نظام کے باعث وہ مناسب وقت کا انتظار کررہے تھے۔ شامی حکومت کو قاتل گروہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ وہ اس دوران پس پردہ حکومت مخالف سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے ہیں اور انقلابیوں کو اپنا تعاون فراہم کرتے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عنقریب مزید اعلیٰ فوجی اہل کار انقلابیوں کے ساتھ شامل ہوجائیں گے۔
اگرچہ شامی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز جاسم الشلال کی بغاوت کو غیر اہم قرار دیا ہے، لیکن دوسری طرف ملٹری پولیس میں جاسوسی کے نظام کو مزید سخت کرنے کے احکامات دیے جاچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل تین دسمبر کو شامی حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان جہاد مقدسی بھی حکومت سے منحرف ہوکر انقلابیوں سے جاملے تھے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ بارہ دسمبر کو وزارت داخلہ کی عمارت پر ہونے والے کار بم دھماکا، جس میں شامی وزیر داخلہ محمد ’’ابراہیم الشعار‘‘ شدید زخمی ہوئے تھے، شامی حکومت کی سیکیوریٹی اداروں پر کم زور گرفت کا مظہر ہے۔ اسی طرح گذشتہ جولائی میں شامی وزیر دفاع اور سابق آرمی چیف آف اسٹاف ’’دائود راجحہ، اسسٹنٹ نائب صدر جنرل ’’حسن ترکمانی‘‘ اور قومی سلامتی کے سربراہ ’’ہشام اختیار‘‘ وزارت دفاع کی عمارت میں خود کش حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ حیرت انگیز طور پر خود کش حملہ آور بشارالاسد کی سیکیوریٹی دستے میں شامل سرکاری محافظ تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔