اسرائیل میں پہلی مسلم خاتون جج کی تقرری

ویب ڈیسک  بدھ 26 اپريل 2017
ھنا خطیب ایک پیشہ ور خاتون وکیل ہیں جو گزشتہ 17 سال سے اسرائیل میں وکالت کر رہی ہیں اور خانگی امور سے متعلق اسلامی قوانین کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

ھنا خطیب ایک پیشہ ور خاتون وکیل ہیں جو گزشتہ 17 سال سے اسرائیل میں وکالت کر رہی ہیں اور خانگی امور سے متعلق اسلامی قوانین کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ (فوٹو: فائل)

تل ابیب: اسرائیل کی شرعی عدالت میں پہلی بار ایک مسلمان عرب خاتون ھنا خطیب کو جج مقرر کردیا گیا ہے۔

یہ تقرری ججوں کی ایک کمیٹی کی جانب سے سفارشات کی روشنی میں کی گئی ہے جبکہ اسرائیلی وزیر انصاف ایلیت شاکید کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان عرب خاتون کو جج مقرر کیا گیا ہے جو اسرائیل میں مقیم مسلمانوں کے اسلامی شرعی مقدمات کے فیصلے کریں گی۔

ھنا خطیب ایک پیشہ ور خاتون وکیل ہیں جو گزشتہ 17 سال سے اسرائیل میں وکالت کر رہی ہیں اور وہ شمالی الخلیل کے قصبے طمرہ میں خانگی امور سے متعلق اسلامی قوانین کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے چار بچے ہیں۔

’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کے مطابق اس وقت اسرائیل میں 9 اسلامی شرعی عدالتیں قائم ہیں جن میں 18 جج تعینات ہیں جبکہ دیگر مذاہب کی کوئی خاتون جج موجود نہیں۔ اپنی تقرری کے 14 دن بعد جسٹس ھنا خطیب اسرائیلی صدر رؤوف ریفلین کی موجودگی میں حلف اٹھائیں گی۔ اس سے پہلے 2015 میں فلسطینی اتھارٹی نے پہلی بار شریعت کورٹ میں دو خواتین ججوں کی تقرری کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔