امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ کے بادل منڈلانے لگے

ویب ڈیسک  جمعرات 27 اپريل 2017
امریکا کا بحری بیڑہ فلپائن کی بندرگاہ پر لنگر انداز، فضائیہ نے بلیسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا۔ فوٹو: فائل

امریکا کا بحری بیڑہ فلپائن کی بندرگاہ پر لنگر انداز، فضائیہ نے بلیسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا۔ فوٹو: فائل

نیویارک / پیانگ یانگ: امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے، ایک طرف امریکا اور جنوبی کوریا نے جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں تو دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق شمالی کوریا کے ممکنہ ایٹمی حملے سے نمٹنے کے لئے نیویارک کے اطراف امریکا اور جنوبی کوریا نے جوہری مشقیں جاری ہیں، آپریشن گوتھم شیلڈ کے نام سے شروع کی گئی مشقوں کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی اور جنوبی کورین افواج نے شمالی کوریا کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں شروع کر رکھی ہیں، مشقوں میں جدید ترین جنگی طیاروں کےساتھ ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹر اور ٹینک بھی حصہ لے رہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکا نے جنوبی کوریا میں متنازعہ میزائل نظام نصب کرنا شروع کردیا

امریکی بحری بیڑہ یو ایس ایس کارل ونسن بھی فلپائن کے ساحل پر لنگرانداز ہو گیا ہے جہاں سے شمالی کوریا کو با آسانی نشانا بنایا جا سکتا ہے۔ امریکی فضائیہ نے کیلیفورنیا میں بیلسٹک میزائل ’منٹ مین‘ کا تجربہ بھی کیا ہے جو بحراوقیانوس تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس نے کہا ہے کہ امریکا کم جونگ ان کے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے تیار ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: شمالی کوریا میزائل کا دوسرا تجربہ کرے تو حملہ کر دیا جائے

دوسری جانب شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکا اور جنوبی کوریا کو دھمکی دی ہے کہ اس کے 50 لاکھ بچے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں، اگر حملے کی غلطی کی تو امریکا اور جنوبی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، جنوبی کوریا میں امریکا کا تعینات کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم بھی خاک میں ملا دیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے امریکی بحری بیڑہ تباہ کرنے کی دھمکی دے دی

چین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان شدید کشیدگی کے بعد ملکی سطح پر تیارہ کردہ پہلا طیارہ بردار بحری بیڑہ سمندر میں اتار دیا ہے۔ چین کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کارنامہ چین کی فوجی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔