دنیا کا سب سے مہنگا 57 لاکھ کا تکیہ

ویب ڈیسک  جمعـء 28 اپريل 2017
تکیہ مصری کاٹن، ملبیری سلک، میموری فوم اور 24 قیراط سونے کے ریشوں سے بنا ہے جس پر ہیرے بھی جڑے ہیں،
فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

تکیہ مصری کاٹن، ملبیری سلک، میموری فوم اور 24 قیراط سونے کے ریشوں سے بنا ہے جس پر ہیرے بھی جڑے ہیں، فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

لندن: کہتے ہیں کہ نیند کانٹوں پر بھی آجاتی ہے لیکن بعض افراد بے خوابی کے اس قدر شکار ہیں کہ وہ اس کی کوئی بھی قیمت دینے کو تیار ہیں اور انہی کے لیے دنیا کا مہنگا ترین تکیہ بنایا گیا ہے جو آپ کو پرسکون نیند سلاسکتا ہے۔

اس تکیے کی قیمت اتنی ہے کہ اسے سن کر خود انسان کی نیند اڑجاتی ہے۔ گردن اور مہرے کے ماہر تج وان ڈر ہل نے دنیا کا سب سے مہنگا تکیہ بنایا ہے جسے وہ دولت مند لوگ استعمال کرسکتے ہیں جو نیند کے ترسے ہوئے ہیں اور اسے اتنے مہنگے داموں خرید  کر پرسکون نیند سوسکیں۔

یہ تکیہ مصری کپاس، ملبیری سلک، میموری فوم اور 24 قیراط سونے کے ریشوں سے بنا ہے جب کہ اس کے چاروں کناروں پر 4 ہیرے اور اور ساڑھے 22 قیراط کا نیلم پتھر لگا ہے جو ویسے ہی بہت مہنگا ہوتا ہے تاہم اس تکیے کو ایک زیور کی شکل دے کر مزید قیمتی بنادیا گیا ہے۔

تکیے کو امیروں کی ایک علامت کے طور پر بنایا گیا ہے تاہم یہ آرڈر کے بعد ہی خریدار کی جسمانی ساخت اور نیند کی عادات کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی تیار کیا جاتا ہے۔ اسے بنانے والے ماہر کے مطابق ہر ایک کی کمر، گردن اور شانوں کا تناسب مختلف ہوتا ہے اسی طرح ہر شخص کے سونے کی عادت بھی مختلف ہوتی ہے۔ اسی بنا پر ایک تکیہ ہر ایک کے لیے مفید ثابت نہیں ہوسکتا ہے اور اسی لیے وہ ہر ایک کے جسمانی اعتبار سے تکیے بناتے ہیں۔

تکیے کے لیے سب سے پہلے تھری ڈی اسکینر سے خریدار کے جسم کا ناپ لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک سافٹ ویئر درست ترین تکیے کا ڈیزائن تیار کرتا ہے، خاص مشین فوم میموری مادے پر ایک روبوٹک مشین تکیے کو بناتی ہے۔ اس ساری مشقت کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہر ایک کے لیے بہترین تکیہ تیار کرنا۔ تکیے کے ساتھ لوئی وائٹن کا برانڈڈ کیس بھی دیا جارہا ہے جس میں رکھ کر اسے آپ کہیں بھی لے جاسکتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کون اس تکیے کو خریدے گا؟ لیکن دنیا میں دولت کی نمائش کرنے والوں اور مہنگی ترین اشیا خریدنے والوں کی کوئی کمی نہیں۔ جب لوگ  لاکھوں ڈالر 20 روزہ پرتعیش سفر پر خرچ کرسکتے ہیں، ایک بیلٹ کا بکل 5 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوسکتا ہے تو یہ تکیہ بھی کوئی نہ کوئی خرید ہی لے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔