ورلڈ الیون کے میچز کی میزبانی صرف لاہور کرے گا، شہریار خان

سلیم خالق  جمعـء 28 اپريل 2017
آئندہ سال انعقاد ممکن ہوگا، بھارتی کرکٹ بورڈ کوسیریز نہ ہونے پر مالی نقصان کے ازالے کا قانونی نوٹس بھیجنے کا بتا دیا۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

آئندہ سال انعقاد ممکن ہوگا، بھارتی کرکٹ بورڈ کوسیریز نہ ہونے پر مالی نقصان کے ازالے کا قانونی نوٹس بھیجنے کا بتا دیا۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہا ہے کہ ستمبر میں ورلڈالیون کے میچز صرف لاہور میں کھیلے جائیں گے تاہم کراچی میں انعقاد ممکن نہیں ہو پائے گا۔

شہریارخان نے کہا کہ ستمبر میں ورلڈالیون کا پاکستان آنا یقینی ہے، صرف بجٹ اور پلیئرز کا انتخاب ہونا ہی باقی رہ گیا، آئی سی سی میٹنگ میں بورڈ ممبران کو پاکستانی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے مثبت خیالات کا اظہارکیا، ہم کراچی اور لاہور دونوں شہروں میں میچز کا انعقاد چاہتے تھے مگر چونکہ پی ایس ایل فائنل کے وقت صرف لاہور میں سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا تھا لہذا میچز کا انعقاد وہیں ہوگا، اس دورے سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کو واپس لانے میں مدد ملے گی۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز منسوخ نہیں ملتوی ہوئی اور یہ فیصلہ دونوں بورڈز نے مل کر کیا، آئندہ برس کوئی مناسب ونڈو ملی تو انعقاد ممکن ہے، ہم نے بی سی بی پر واضح کر دیا تھاکہ ہماری ٹیم 2 بار جا چکی مگر وہ نہیں آ رہے،لہذا ہم تیسرا ٹور نہیں کر سکتے، بنگلہ دیشی ٹیم سے نیوٹرل وینیو پر کھیلنے سے مالی طور پرخسارے ہوتا لہذا سیریز ملتوی کرنے کے سوا کوئی راہ نہیں تھی۔ واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم کو جولائی، اگست میں 2 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور ایک ٹوئنٹی 20میچ کھیلنے کیلیے بنگلہ دیش جانا تھا۔

شہریارخان نے کہا کہ آئرلینڈ اور افغانستان دورے کیلیے تیار ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ان سے میچزکا انعقاد کر لیں، چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میری دبئی میں بھارتی بورڈ حکام سے ملاقات ہوئی جس میں ان پر واضح کر دیاکہ ہم معاہدے کے باوجود ان کی جانب سے کھیلنے کے مسلسل انکار سے عاجز آ چکے ہیں، اس کی وجہ چاہے حکومت یا کچھ بھی ہو نقصان ہمیں ہی برداشت کرنا پڑتا ہے، لہذا اب ہم انھیں زرتلافی کیلیے قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں۔

ایک سوال پر شہریارخان نے کہا کہ آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام پر اتفاق نہیں ہو سکا، بورڈز چاہتے ہیں کہ خود باہمی سیریز کا فیصلہ کریں مگرکونسل اس سے متفق نہیں کیونکہ پھر بڑی ٹیمیں چھوٹی سائیڈز سے نہیں کھیلیں گی۔ انھوں نے کہا کہ بگ تھری کا خاتمہ انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے بھی بڑا خوش آئند ثابت ہوگا،آئی سی سی کے بیشتر ارکان نے دوسری بار اس کی منظوری دی، قبل ازیں فروری میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، اب جون کی میٹنگ میں آئینی ترامیم منظور اور بگ تھری باضابطہ طور پرختم ہو جائے گا، نئے مالی ماڈل سے پاکستان کو بھی خاصا فائدہ ہو گا۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ماضی میں بگ تھری کو تسلیم کرنے کے تباہ کن نتائج سامنے آئے،اس وقت کئی خواب دکھائے گئے مگر کوئی وعدہ پورا نہ ہوا،بھارت کئی برسوں سے ہمارے ساتھ باہمی سیریز نہیں کھیل رہا جس سے پی سی بی کو بہت زیادہ مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے، تین سیریز نکل گئیں جبکہ وعدے تو بہت کیے گئے تھے، بگ تھری کا دور پاکستان کیلیے بہت مایوس کن رہا، امید ہے اب حالات میں بہتری آئے گی۔

شہریار چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ خود بگ تھری کے معاملے سے پیچھے ہٹ گئے اور صرف بھارت کی اجارہ داری رہ گئی تھی جو اب ختم ہو جائے گی، اچھی بات یہ ہے کہ زمبابوے نے بھی اس بار بی سی سی آئی کا ساتھ نہ دیا، اصلاحات کے معاملے میں صرف سری لنکا نے ہی حمایت کی،اب آئی سی سی میں زیادہ اچھا اور جمہوری نظام آئے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔