مائیکرو فکشن: ہتھیار محفوظ ہے

رفیع اللہ میاں  بدھ 3 مئ 2017
ایک دن گھر آیا تو بابا کی خون میں لت پت لاش پڑی تھی۔ فوٹو: فائل

ایک دن گھر آیا تو بابا کی خون میں لت پت لاش پڑی تھی۔ فوٹو: فائل

اُس دن، جب ایک مہلک ہتھیار میرے ہاتھ آگیا، میں بہت خوش تھا۔

دروازے کے ساتھ اکثر ایک مسکین سا کتا دم دبائے سستا رہا ہوتا، اُس دن اُس کی دم اُس کے پیچھے تن کر کھڑی ہوگئی۔

دالان کے ستون کے ساتھ پڑی مریل بلی سینہ تان کر باہر سے آنے والے بِلّے پر غرّانے لگ گئی۔

منڈیر پر تپتی دوپہر کو روزانہ آکر بیٹھنے والے کوّے کی آنکھوں میں غرور کی چمک اُبھری۔

چھت پر کبوتر مستی میں غل غپاڑہ کرنے لگ گئے۔

دہلیز، منڈیریں، ستون اور گھر کی چھت سب بہت محفوظ تھے اب۔

مضبوط حصار میں ہتھیار بھی بہت محفوظ تھا۔

پھر بیوی نے خبر دی، بڑے بیٹے کو گولی لگ گئی، مرگیا وہ۔

چھوٹی بھابھی نے فون پر بتایا، بھائی کو کسی نے مار دیا۔

ایک دن گھر آیا تو بابا کی خون میں لت پت لاش پڑی تھی۔

میں طیش میں دوڑ کر گیا، ہتھیار اپنی جگہ موجود تھا، دالان میں آکر سب کو سینہ تان کر بتایا، ہتھیار محفوظ ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کےساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

Rafi Allah Mian

رفیع اللہ میاں

ادیب و شاعر اور پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں۔ گزشتہ دس سال سے صحافت سے وابستہ ہیں اور ادبی میگزینز میں تنقیدی مضامین لکھتے ہیں۔ روزنامہ ایکسپریس میں کالمز کے ساتھ ساتھ بلاگز بھی لکھ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔