فیس بُک زندہ رہنے کی خواہش سے محروم کررہی ہے

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 اپريل 2017
فیس بک سے بندھے رہنے کے نتیجے میں بننے والے سماجی روابط منفی اثرات ڈالتے ہیں، تحقیقی رپورٹ، فوٹو؛ فائل

فیس بک سے بندھے رہنے کے نتیجے میں بننے والے سماجی روابط منفی اثرات ڈالتے ہیں، تحقیقی رپورٹ، فوٹو؛ فائل

سان ڈیاگو: مشہورسوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے استعمال سے متعلق ایک نفسیاتی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ 2 گھنٹے یا اس سے زیادہ کا مجموعی وقت فیس بک پر گزارتے ہیں ان کی دماغی صحت بتدریج متاثر ہونے لگتی جب کہ ان میں زندہ رہنے کی خواہش بھی رفتہ رفتہ ختم ہوجاتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو میں 5 ہزار سے زائد رضا کاروں پر کیا گیا یہ مطالعہ 2 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہا اور اس دوران فیس بک صارفین کی عادات و اطوار، مزاج، معمولات اور سماجی روابط جیسے پہلو سامنے رکھے گئے۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ وہ افراد جو روزانہ 2 گھنٹے یا اس سے زائد وقت کے لیے فیس بک استعمال کررہے تھے ان کی دماغی صحت متاثر ہوئی تھی جب کہ وہ خود کو زندگی اور مستقبل کے حوالے سے زیادہ محسوس کرنے لگے تھے۔

مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جیسے جیسے فیس بک استعمال کرنے کی عادت پڑتی ہے ویسے ویسے اس دوران وقت گزرنے کا احساس بھی ختم ہونے لگتا ہے۔ یعنی فیس بک پر کئی گھنٹے گزارنے کے بعد بھی صارف کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ کچھ وقت کے لیے ہی اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پررہا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ عام زندگی میں افراد سے حقیقی میل جول اور راہ و رسم کے مثبت اثرات پڑتے ہیں لیکن فیس بک سے بندھے رہنے کے نتیجے میں بننے والے سماجی روابط منفی اثرات ڈالتے ہیں جن کے نتیجے میں بے چینی اور مایوسی جیسے احساسات شدت اختیار کرنے لگتے ہیں یعنی انسان غیرمحسوس طور پر منفی انداز میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

اس بات کو ماہرین نے بہت خطرناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فیس بک صارفین کو ان پہلوؤں پر توجہ رکھنی چاہیے اور سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے محتاط بھی رہنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔