کامران فیصل کی موت: تحقیقات کیلیے عدالت کمیشن قائم

خبر ایجنسیاں / ایکسپریس ڈیسک  پير 21 جنوری 2013
جسٹس (ر)جاویداقبال تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہوں گے اورکمیشن 2ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا فوٹو: فائل

جسٹس (ر)جاویداقبال تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہوں گے اورکمیشن 2ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے نیب کے تحقیقاتی افسرکی پراسرارموت کی تحقیقات کیلیے عدالتی کمیشن قائم کردیاگیاہے ۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ٹی وی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جسٹس (ر)جاویداقبال تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہوں گے اورکمیشن 2ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔دوسری جانب اسلام آبادپولیس نے ڈپٹی ڈائریکٹرسمیت نیب کے4ملازمین کوشامل تفتیش کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے انہیں بیانات قلمبند کرانے کیلیے آج(پیرکو)طلب کرلیا،ان اہلکاروں میں ڈپٹی ڈائریکٹراصغر خان، ڈیٹا انٹری آپریٹرز مومن خان، محمد صہیب اور نائب قاصد نجیب شامل ہیں، پولیس کے مطابق کامران فیصل اصغر خان کی سربراہی میں رینٹل پاور سکینڈل میں گدو بیراج کے معاملے کی تحقیقات پر مامور تھے جبکہ دیگر3اہلکار انکے معاون تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران فیصل کے ذہنی دبائو میں رہنے کے بارے میں بھی سوالات کیے جائیں گے، پولیس نے کامران فیصل کا موبائل ڈیٹا اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کر لیں تاہم ای میلز کا ریکارڈ نہیں مل سکا۔ پولیس نے کامران فیصل کا کمرہ کھولنے والے نیب کے3  افسروں کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے جبکہ اْنکے روم میٹ شہزاد کو بھی طلب کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق کامران فیصل اصغر خان کی سربراہی میں رینٹل پاوراسکینڈل میں گدو بیراج کی تحقیقات پرمامور تھے۔دریں اثناء ذرائع کے مطابق کامران فیصل کی پراسرارہلاکت کی ایف ائی آراب تک درج نہیں کی گئی اورمقدمے کے اندراج کے لیے اب تک کسی نے رابطہ بھی نہیں کیا۔

2

کامران فیصل کی پر اسرار ہلاکت کے کیس میں اے سی سیکریٹریٹ نعمان یوسف کو انکوائری افیسر مقررکیا گیاہے جو کامران فیصل کے قریبی دوستوں ہاسٹل اسٹاف اورنیب افسران کے بیانات قلم بند کریں گے ۔ترجمان پولی کلینک اسپتال ڈاکٹرشریف استوری کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے لگتاہے ،کامران فیصل نے خودکشی کی جسم پرخراش تک نہیں تھی،ڈاکٹر کے مطابق کامران فیصل موت گلا دبنے سے ہوئی گلے پر رسی کے نشانات تھے باقی پورے جسم پر کوئی خراش تک نہیں اور لگتا ہے کہ یہ خود کشی تھی ان کا جسم کسی نے لٹکایا نہیں تھا۔کامران فیصل کے آبائی علاقے میں ان کی ہلاکت کے خلاف ہڑتال کی گئی ،دوسرے روز بھی میاں چنوں میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

مظاہرین نے میاں چنوں کے مرکزی ٹی چوک میں ٹائر جلا کر 2گھنٹے روڈ کو بلاک کردی،جس سے ملتان ،لاہور آنے جانیولی ٹریفک جام ہوگئی،مظاہرین نے شہر بھرکی دکانوں کوبندبھی کروادیا،مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی اوروزیر اعظم کی فوری گرفتاری کامطالبہ کیا۔مظاہرین نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری ایکشن لے کرکامران فیصل کی پر اسرارموت کی شفاف تحقیقات کرائیں۔

کامران فیصل کے کزن طیب عثمان نے کہاہے کہ کامران فیصل سے جب ملاقات ہوئی تو وہ بہت پریشان تھے اوراستعفیٰ دیناچاہتے تھے۔ایک ٹی وی کے ساتھ گفتگومیں طیب عثمان نے کہاکہ کامران نے کہاتھا کہ میں سنجیدہ کیس میں الجھاہواہوں،میں چاہتا ہوں کہ اس کیس سے الگ ہوجائوں،میرا اسلام آباد سے لاہور ٹرانسفر نہ ہواتومیں استعفیٰ دے کرمیاں چنوں میں کوئی کاروبارکرلوںگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔