حقائق بتانے کیلیے لال مسجد کمیشن کے سامنے پیش ہوں گا، پرویز مشرف

مانیٹرنگ ڈیسک  پير 21 جنوری 2013
بھارت والوں کا یہ نظریہ بالکل لغو ہے کہ پاکستانی فوج  مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتی، سابق صدر کی ایکسپریس نیوز کے پرگرام ’’تکرار‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

بھارت والوں کا یہ نظریہ بالکل لغو ہے کہ پاکستانی فوج مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتی، سابق صدر کی ایکسپریس نیوز کے پرگرام ’’تکرار‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ  میں لال مسجد کمیشن میں پیش ہوں گا تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔

لال مسجد آپریشن کے بارے میں جھوٹ پر جھوٹ بولا جارہا ہے۔ اس آپریشن میں 94 افراد ہلاک ہوئے جن میں صرف ایک خاتون تھی جو مولانا عبدالعزیز کی والدہ تھی۔  ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’تکرار‘‘ کے میزبان اسداللہ خان سے گفتگو میں سابق صدر نے کہا کہ سب عورتوں اور بچوں کو وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ کمیشن ایمانداری سے حقائق سامنے لائے۔ انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جو کچھ ہوا ہے اس کیلیے بھارت میں جنون پیدا کیا گیا جس سے کشیدگی بڑھی۔

بھارتیوں کا یہ نظریہ بالکل لغو ہے کہ پاکستان کی فوج خود مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتی اور وہ سمجھتی ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو اس کی افادیت ختم ہوجائے گی۔ پاک فوج مسئلہ کشمیر کے ساتھ سیاچن، سرکریک، اور دیگر تمام مسائل کا جامع حل چاہتی ہے۔بھارتی فوج خود نہیں چاہتی کہ کشمیر اور سیاچن کا کوئی حل نکلے ۔ اسکا الزام ہمیں دیتی ہے کہ ہم ایسا نہیں چاہتے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ بھارتی وزرائے اعظم واجپائی اور منموہن سنگھ دونوں مسئلہ کشمیر کے حل میں مخلص تھے۔ کشمیر کے معاہدے کی ڈرافٹنگ تک ہم پہنچ گئے تھے۔ منموہن سنگھ پاکستان آرہے تھے اور عین ممکن تھا کہ اس معاہدے پر دستخط ہوجاتے مگر مارچ 2007پاکستان میں کچھ ایسے واقعات ہوئے جس کی وجہ سے منموہن پاکستان نہیں آئے اور یہ معاملہ لٹک گیا۔

8

انھوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے پہلے اور بعد میں طاہر القادری سے رابطہ ہوا تھا، لانگ مارچ کے ذریعے طاہر القادری نے ثابت کیا کہ ان کو لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے اپنے چاروں مطالبات بھی منوائے۔ لانگ مارچ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ملک میں سیاسی خلا ہے اور اس خلا کو پر کرنے کیلئے ایک تیسری سیاسی قوت بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ قوت نہ بنائی گئی تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ انھوں نے کہا کہ سابق صدر نے کہا کہ میں نے پارٹی بنائی ہی انتخابات میں حصہ لینے کیلیے ہے۔ اس کو فعال کرنے کیلئے دو تین ماہ درکار ہوں گے۔ اس لئے میں جلد پاکستان آئوں گا۔ کلپر قبیلے کے رہنما جلال بگٹی نے مجھے ڈیرہ بگٹی سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی ہے۔

میں چترال سے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کر چکا ہوں، اس کے علاوہ وہ پنجاب اور سندھ سے بھی انتخابات میں حصہ لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ درست ہے۔ ایف سی کو کارروائی کیلئے اختیارات دینے چاہیئں۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے بھارتی خود نہیں آئیں گے۔ وہ ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہمارے ہی لوگوں کو استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اینٹی پاکستان بنایا جا رہا ہے۔ اگر یہی حالات رہے تو اگلے سال امریکی فوج کے رخصت ہوجانے کے بعد بہت ہی خوفناک صورتحال ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔