پاکستانی انکار پر بنگلا دیش غصے سے آگ بگولہ

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 30 اپريل 2017
ناکامی کا خوف فیصلے کی وجہ بنا،ورلڈکپ میں براہ راست انٹری کیلیے مزید ریٹنگ پوائنٹس کھوسکتے تھے،صدر بورڈ۔ فوٹو: فائل

ناکامی کا خوف فیصلے کی وجہ بنا،ورلڈکپ میں براہ راست انٹری کیلیے مزید ریٹنگ پوائنٹس کھوسکتے تھے،صدر بورڈ۔ فوٹو: فائل

ڈھاکا: پاکستانی انکار نے بنگلہ دیش کو غصے سے آگ بگولہ کر دیا،اونچی ہواؤں میں اڑنے والے کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے دعویٰ کیاکہ ناکامی کا خوف اس فیصلے کی وجہ بنا ہے،انھوں نے آئی سی سی کی آمدنی میں سے بھی پاکستان اور ویسٹ انڈیز سے بھی زیادہ حصہ مانگ لیا۔

بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ ٹور سے پاکستانی انکار پر بیحد ناراض ہے، صدر نظم الحسن نے آئی سی سی میٹنگ سے وطن واپسی پر بڑے بڑے دعوے کیے ہیں، پاکستان کی جانب سے مسلسل تیسری مرتبہ ٹیم بھیجنے سے انکار کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ہمیں آفیشلی طور پر کچھ نہیں بتایا گیا، آئی سی سی میٹنگز کے دوران پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے صرف اتنا کہا تھا کہ ان کے لیے ٹیم بھیجنا مشکل ہوگا.

کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا کہ ورلڈکپ میں براہ راست انٹری کیلیے ستمبر کی کٹ آف ڈیٹ سے قبل انھیں ہم سے شکست کی صورت میں مزید ریٹنگ پوائنٹس کھونے کا خوف ہوسکتا ہے، میں نے سنا ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم مسلسل تیسری مرتبہ ٹور نہیں کرسکتے جبکہ درحقیقت پاکستانی ٹیم پہلے بھی دیگرممالک کے تین سے بھی زیادہ مرتبہ ٹورز کرچکی ہے، اب وہ کیوں کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے، ہم انھیں آفیشل شیڈول بھیج کردیکھیں گے کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں، اس کے بعد ہی آگے بات ہوگی، ہم تو کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔

نظم الحسن نے آئی سی سی کی جانب سے نئے ریونیو ماڈل میں 132 ملین ڈالر ملنے کا تمام تر کریڈٹ خود لیتے ہوئے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو قائل کیا کہ بنگلہ دیش اب بڑی مارکیٹ بن چکا اور یہاں سے اسپانسر سامنے آرہے ہیں، عالمی سطح پر ہماری کارکردگی بھی بہت بہتر ہے، اسی وجہ سے ہمیں زیادہ حصہ ملا ہے، میں نے کونسل سے یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں ویسٹ انڈیز اور پاکستان سے بھی زیادہ حصہ ملنا چاہیے کیونکہ ہماری کارکردگی ان سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

علاوہ ازیں بھارت کے حوالے سے سوال پر نظم الحسن نے کہا کہ انھیں ہم سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم مختلف ایشوز پر بی سی سی آئی کے ساتھ ہیں مگر اپنے حصے میں کٹوتی نہیں چاہتے تھے، اس لیے ریونیو تقسیم پر اپنے مفاد میں فیصلہ کیا، ویسے بھارت کے پاس وقت ہے، وہ پیش کردہ اضافی رقم آئی سی سی سالانہ اجلاس سے قبل قبول کرسکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔