غداری کیس میں مشرف پرویز کے دوبارہ ٹرائل کیلیے وفاق کی خصوصی عدالت میں درخواست

حسنات ملک  اتوار 30 اپريل 2017
ملزم نے کئی نوٹسزکے باوجود پیش نہ ہوکرانصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالی، کارروائی کیلیے ہرممکن اقدام کیے جائیں، وکیل استغاثہ۔ فوٹو: فائل

ملزم نے کئی نوٹسزکے باوجود پیش نہ ہوکرانصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالی، کارروائی کیلیے ہرممکن اقدام کیے جائیں، وکیل استغاثہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے پرویزمشرف کی جائیداد اوردیگراثاثوںکی تفصیلات سنگین غداری کیس کی سماعت کیلیے قائم خصوصی عدالت میں جمع کرادیں جبکہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے معروضات بھی داخل کرادی ہیں، کیس کی سماعت5 مئی کوہوگی۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق پرویزمشرف کے کراچی کینٹ اورکراچی ڈی ایچ اے میں پلاٹ ہیں جبکہ ڈی ایچ اے اسلام آباد اورچک شہزاداسلام آباد میں ایک فارم ہاؤس کے علاوہ گوادر میں بھی پلاٹ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف نے بہاولپور کی زرعی زمین فروخت کردی ہے تاہم ان کی بیرون ملک 2جائیدادیں بھی موجودہیں، 2 لینڈ کروزر اور ایک کرولا گاڑی ان کی ملکیت ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے مطابق مشرف کے نجی اور مشترکہ8 بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں90 لاکھ روپے اور20 لاکھ ڈالرزموجودہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطابق مشرف کے نجی ومشترکہ9 اکاؤنٹس ہیںجن میں ایک کروڑ 70 لاکھ روپے اور55 ہزارسے زائد ڈالرموجودہیں۔

وکیل استغاثہ کی معروضات میں کہا گیا ہے کہ ملزم بغیراجازت بیرون گیاجس کے بعدخصوصی عدالت ملزم کومفرور اور اشتہاری قراردے چکی ہے، عدالت ملزم پرویزمشرف کی جائیداد کی ضبطی کاحکم دے چکی ہے، ملزم نے بار بار نوٹسز کے باوجودپیش نہ ہوکرانصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالی ہے اس لیے ملزم کے خلاف کارروائی کیلیے ہرممکن اقدام کیے جائیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق جیسے ہی ڈان لیکس ایشوپرحکومت اورفوج کے درمیان تناؤبڑھاہے وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت سے درخواست کی ہے کہ سنگین غداری کیس میں سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کے خلاف ٹرائل دوبارہ شروع کیاجائے۔

علاوہ ازیں وکلائے استغاثہ کی ٹیم نے جمع کرائے گئے تحریری موادجمع میں کہاکہ ترمیمی قانون فوجداری (خصوصی عدالت) ایکٹ 1976کے سیکشن9کے تحت  خصوصی عدالت سے درخواست کی ہے کہ التوا کے بغیراس کیس کا اس وقت تک ٹرائل جاری رکھاجائے جب تک یہ نہ سمجھاجائے کہ انصاف کیلیے التوا ضروری ہے۔ خصوصی عدالت نے31مارچ کو استغاثہ ٹیم کو کہا تھا کہ وہ ٹرائل مکمل کرنے سے متعلق تحریری موادجمع کرائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔