تاجر برادری کی سہولت کیلیے نیشنل ون ونڈو سسٹم متعارف

احتشام مفتی  اتوار 30 اپريل 2017
جدیدمشینری نصب، ٹرمینلز کو کنٹینر 36 گھنٹے میں گراؤنڈ کرنے کا پابند، نیلامی کے لیے تجاویزکاجائزہ لے رہے ہیں،انٹرویو۔ فوٹو: فائل

جدیدمشینری نصب، ٹرمینلز کو کنٹینر 36 گھنٹے میں گراؤنڈ کرنے کا پابند، نیلامی کے لیے تجاویزکاجائزہ لے رہے ہیں،انٹرویو۔ فوٹو: فائل

کراچی: ممبرکسٹمز ایف بی آر محمد زاہد کھوکھر نے کہا ہے کہ پاکستان کسٹمزنے تجارتی وصنعتی شعبے کی سہولت کے لیے ملک گیرسطح پر ون ونڈوآپریشن کے ذریعے 40 قومی اداروں کے ذریعے سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس پر عمل درآمد آئندہ سال سے شروع ہو جائے گا۔

ممبر کسٹمز ایف بی آر زاہد کھوکھر نے بتایا کہ اس منصوبے کو’’نیشنل ون ونڈو سسٹم‘‘ کے عنوان سے ترتیب دیا گیا ہے اور اس نظام میں شامل 40 قومی اداروں میں پاکستان کسٹمز کا کردار سب سے اہم ہوگا جو تجارت وصنعت سے تعلق رکھنے والے مجوزہ قومی اداروں سے تاجر برادری کو آن لائن سہولتیں بہم پہنچائے گا۔

زاہد کھوکھرنے اس بات کا اعتراف کیا کہ درآمدکنندگان وبرآمدکنندگان کو خدمات فراہم کرنے والے کنٹینرٹرمینلزتاحال مطلوبہ جدید مشینری سے لیس نہیں ہیں جس کی وجہ سے آئے دن بندرگاہوں پر کنٹینرز کا رش لگ جاتا ہے لیکن پاکستان کسٹمزنے فیصلہ کیا ہے کہ بندرگاہوں پرمطلوبہ جدید مشینری نصب کی جائے اور بعدازاں کسٹمزقوانین میں ضروری ترامیم کرنے کے ساتھ ٹرمینلز آپریٹرز کو پابند کیاجائے گاکہ وہ ٹرمینلز پر آنے والے بحری جہازوں سے 36 گھنٹوں میں متعلقہ کنٹینرزکو کسٹمزایگزامنیشن کے لیے گراؤنڈکریں بصورت دیگر قانون شکنی کرنے والے ٹرمینلزآپریٹرزکے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے ان پر جرمانے بھی عائدکیے جائیں گے۔

ممبر کسٹمز نے بتایا کہ کنٹینرٹرمینلزپر نیلامی کے لیے موجود ہزاروں کنٹینرز سے متعلق بھی حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے اوریہ تجویزبھی زیرغورہے کہ ان کنٹینرزکو ویڈیولنک کے ذریعے نیلام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکریپ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے علیحدہ آف ڈاک ٹرمینل کے قیام کی ضرورت ہے جس کے لیے محکمہ کسٹمز کے ماڑی پورمیں قائم ویئرہاؤس کوتاجربرادری کے تعاون سے آف ڈاک ٹرمینل تیار کیا جاسکتا ہے اور اس مجوزہ آف ڈاک ٹرمینل پر بندرگاہوں میں نیلامی کے منتظر ہزاروں کنٹینرز اور اسکریپ کے کنسائمنٹس کو منتقل کیا جا سکتا ہے، ان مجوزہ اقدامات سے بندرگاہوں پرکنٹینرزکے رش میں کمی کی جا سکتی ہے۔

زاہد کھوکھر نے کہاکہ گوادر بندرگاہ مکمل طور پر آپریشنل ہونے کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس گوادرپورٹ پر منتقل کرنے کی تجویزپر عمل درآمد ممکن ہے جبکہ خشک گودیوںپرجانے والے کنسائمنٹس پر ٹریکرز نصب کرنے کے لیے دیگرکمپنیوں کوبھی لائسنس کا اجرا کیا جائے گا تاکہ کم سے کم قیمت میں وہیکلز اورکنٹینرزپرٹریکرزکی تنصیب ہوسکے۔

علاوہ ازیں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کسٹمز پرنسپل اپریزرکے کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں ختم ہونے والے کردارکودوبارہ فعال کیے جانے سے جہاں اسسٹنٹ کلکٹرزاورڈپٹی کلکٹرزپرکام کا بوجھ کم ہوجائے گااسی طرح کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا عمل بھی تیز رفتار ہوسکے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔