امریکا کے تمام تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کا اعلان

اے ایف پی  اتوار 30 اپريل 2017
180 دن کے اندر اقدامات تجویزکرنے کی سفارشات پیش کی جائیں گی،وائٹ ہاؤس۔ فوٹو: نیٹ

180 دن کے اندر اقدامات تجویزکرنے کی سفارشات پیش کی جائیں گی،وائٹ ہاؤس۔ فوٹو: نیٹ

واشنگٹن: امریکی صدرٹرمپ نے تجارت کے معاملے پر چین، میکسکو، جرمنی اور دیگر ممالک کو آنکھیں دکھانے کے بعد بالآخر امریکا کے تمام بین الاقوامی تجارتی معاہدوںپرنظرثانی کا حکم دے دیا۔

وزیرتجارت ولبر روس نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایگزیکٹوآرڈر ہے جس کے تحت کامرس ڈپارٹمنٹ اور امریکی تجارتی نمائندہ (یوایس ٹی آر) امریکا کے بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کے غلط استعمال اور اس کی خلاف ورزیوںکودیکھے گا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے مطابق مذکورہ اسٹڈی کے ذریعے 180 دن کے اندر مذکورہ خلاف ورزیوں اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات تجویزکرنے کی سفارشات پیش کی جائیں گی تاکہ امریکی پیداواری بنیاد کو مضبوط اور معاشی نمو میں اضافے کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہفتہ بھر تجارتی معاملات پر سخت گفتگو اور کینیڈین لکڑی پر درآمدی ڈیوٹی نافذ اور شمالی امریکی آزادتجارتی معاہدے سے راہیں جدا کرنے کے ایک اور انتباہ کے بعد کیا گیا ہے۔

ادھر وزیرتجارت ولبرروس نے کہاکہ یہ ایگزیکٹوآرڈر ہے جس میں موجودہ تجارتی معاہدوں کے تحت خاص طور پر خلاف ورزیوں اور غلط استعمال کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسی وجہ سے یہ آرڈر دوسروں سے مختلف ہے جس میں معاہدوں پر توجہ دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے محکمہ تجارت کو اربوں ڈالر سالانہ کے تجارتی خسارے کا باعث بننے والے ’’چیٹرز‘‘ خواہ ملک ہوں یا مخصوص کمپنیاں کی نشاندہی کی ہدایت کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں روس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈبلیوٹی او معاہدے کے ملک پر بطور مجموعی اثرات کا باقاعدہ جائزہ کبھی نہیں لیاگیا۔ انھوں نے اعتراف کیا کہ امریکا کی خدمات کے شعبے میںتجارت فاضل ہے مگر اس کے باوجود صرف اشیا کے معاملے میں امریکا کا باقی دنیا کا تجارتی خسارہ 700ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جس میں47 فیصد خسارہ چین سے تجارت میں ہے۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کے مطابق اسٹڈی میں معاہدوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ 180دن کے اندر اقدامات کی سفارشات پیش کرتے ہوئے امریکی گروتھ میں اضافے اور پیداواری بنیادی کی مضبوطی کو یقینی بنایا جاسکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔